بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی پر پیسے خرچ کرنے اور مہر کی صراحت کئے بغیر دئے گئے پیسوں سے مہر کی ادائیگی کا حکم


سوال

 ہمارے فیملی میں ایک طلاق ہوئی جس کے بعد یہ کیس عدالت میں چلا گیا یہ معاملہ کچھ اس طرح سے ہے  کہ لڑکے نے  لڑکی کا  موجل مہر  ادا نہیں کیا اور اس نے  لڑکی  کو اپنے نکاح میں رکھ کر اس کے اوپر جو خرچ کیا باہر کے ملک سے جو پیسے بھیجے اس نے مہر ڈکلیئر کر کےاس کی رسیدیں عدالت میں پیش کی کہ میں نے مہر ادا کر دیا ہے۔اس وجہ سے ہماری فیملی  میں بہت زیادہ جھگڑے اور فساد ہو رہے ہیں برائے کرم بتایا جائے کہ مہر کی ادائیگی کیسے ہوگی اور لڑکے کے اوپر اسلامی شرعی قانون کون سا لاگو ہوتا ہے ؟

برائےکرم اسلامی شرعی اعتبار سے ہمیں بتایا جائے ۔کیا۔پہلی بیوی کا مہر ادا کیے بغیر کیا وہ دوسری شادی کر سکتا ہے؟اور اگر اس نے دوسری شادی کی ہے تو اس کے اوپر پہلی بیوی کے مہر کا کیا حکم ہوگا ؟برائے کرم ہماری فیملی اس وقت بہت مشکل دور سے گزر رہی ہے اس لئے برائے کرم جواب ضرور دیا جائے ۔

جواب

صورت مسئولہ میں لڑکے نے جو پیسے لڑکی پر خرچ کئے تھے ان سے تو مہر ادا نہیں ہوگا، البتہ جو پیسے لڑکے نے باہر ملک سے بھیجے تھے اور ان پیسوں کے بارے میں اس کا دعویٰ ہے کہ وہ پیسے اس نے بطور مہر بھیجے تھے تو  لڑکی کے پاس ان پیسوں کے ہدیہ ہونے کا کوئی ثبوت نہ ہونے کی صورت میں اگر لڑکا اپنے دعوی (مہر ہونے) پر قسم کھالے تو اسی کی بات کا اعتبار کرتے ہوئے ان پیسوں کو مہر شمار کیا جائے گا۔

اگر کسی نے بیوی کا مہر ادا نہ کیا ہو تو وہ مہر اس کے ذمہ قرضہ ہوگا اور اس کی ادائیگی اس کے ذمہ ہوگی، البتہ پہلی بیوی کا مہر ادا کئے بغیر اگر کوئی شخص دوسری شادی کرتا ہے تو دوسری شادی  (نکاح) درست ہوگی، اوراس پر پہلی بیوی کے مہر کی ادائیگی کرنا بھی لازم رہے گا، اگر لڑکا بیوی کا مہر ادا نہیں کرتا تو شرعا لڑکی کو اختیار ہے کہ وہ قاضی(جج) کے پاس اپنا مقدمہ دائر کر کے شوہر سے اپنا حق مہر وصول کرلے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 151)

(ولو بعث إلى امرأته شيئا ولم يذكر جهة عند الدفع غير) جهة (المهر) كقوله لشمع أو حناء ثم قال إنه من المهر لم يقبل قنية لوقوعه هدية فلا ينقلب مهرا (فقالت هو) أي المبعوث (هدية وقال هو من المهر) أو من الكسوة أو عارية (فالقول له) بيمينه والبينة لها۔ فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144104200703

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں