بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی سے یہ جملے کہنا: میں نے تمہیں فارغ کیا،میں تمہارے ساتھ نہیں رہنا چاہتا،تم اپنے باپ سے کہو طلاق لے


سوال

اگرایک شخص اپنی بیوی کو اکثر یہ الفاظ کہتا ہے: میں نے تمہیں فارغ کیا،میں تمہارے ساتھ نہیں رہنا چاہتا،تم اپنے باپ سے کہو طلاق لے،کیا اس سے طلاق واقع ہو گئی،اگر ہوئی تو کون سی؟ بائنہ یا مغلظہ ؟

جواب

مذکورہ جملے میں تین کلمات ہیں:

1۔ پہلا جملہ یہ ہے : میں نے تمہیں فارغ کیا، اس جملے   سے طلاق اس وقت واقع ہوتی ہے جب شوہر نے طلاق کی نیت سے یہ جملہ کہا ہو، لہذا شوہر سے نیت معلوم کی جائے،اگر شوہر کی نیت طلاق دینے کی ہے تو ایک طلاقِ بائنہ واقع ہوجائے گی، ورنہ نہیں۔

 

2۔ دوسرا جملہ یہ ہے : میں تمہارے ساتھ نہیں رہنا چاہتا ،اس سے طلاق واقع نہیں ہوتی۔

3۔ تیسرا جملہ ہے : تم اپنے باپ سے کہو طلاق لے، اس جملے سے بھی طلاق واقع نہیں ہوتی، کیوں کہ اس کا مقصد بیوی کے والد کو یہ پیغام پہنچانا ہے کہ وہ شوہر سے طلاق کا مطالبہ کرے، اسے طلاق کا اختیار دینا نہیں۔

"ثم الكنايات ثلاثة أقسام: ( ما يصلح جواباً لا غير ): أمرك بيدك ، اختاري ، اعتدي، ( وما يصلح جواباً ورداً لا غير ): اخرجي، اذهبي، اعزبي، قومي، تقنعي، استتري، تخمري، ( وما يصلح جواباً وشتماً ): خلية، برية، بتة، بتلة، بائن، حرام، والأحوال ثلاثة: ( حالة ) الرضا، ( وحالة ) مذاكرة الطلاق بأن تسأل هي طلاقها أو غيرها يسأل طلاقها، ( وحالة ) الغضب، ففي حالة الرضا لا يقع الطلاق في الألفاظ كلها إلا بالنية، والقول قول الزوج في ترك النية مع اليمين، وفي حالة مذاكرة الطلاق يقع الطلاق في سائر الأقسام قضاء إلا فيما يصلح جواباً ورداً؛ فإنه لا يجعل طلاقاً، كذا في الكافي. وفي حالة الغضب يصدق في جميع ذلك؛ لاحتمال الرد والسب إلا فيما يصلح للطلاق ولا يصلح للرد والشتم، كقوله: اعتدي، واختاري، وأمرك بيدك؛ فإنه لا يصدق فيها كذا في الهداية".( الفتاوى الهندية، كتاب الطلاق، الباب الثاني ، الفصل الخامس ۱/ ۳۷۴ و ۳۷۵ ط: رشيديه)

الفتاوى الهندية  (8 / 323)

" إذا قال: لا أريدك أو لا أحبك أو لا أشتهيك أو لا رغبة لي فيك؛ فإنه لا يقع وإن نوى في قول أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - كذا في البحر الرائق" . فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200101

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں