بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی سے صحبت کرتے وقت دوسری عورت کا تصور کرنا


سوال

اگر کوئی اپنی بیوی سے صحبت کے وقت کسی اورعورت کا تصور کرے تو یہ زنا ہوگا یا نہیں؟

جواب

بیوی کے علاوہ کسی عورت کے بارے میں بالارادہ غلط جذبات اور خیالات لانا جائز نہیں ہے، خواہ کسی بھی وقت ہو، حدیث پاک میں ہے کہ دل تمنا کرتاہے اور شرم گاہ اس کی تصدیق کرتی ہے، یعنی جس طرح حدیث شریف میں ہاتھ سے چھونے کو ہاتھ کا زنا قرار دیا ہے اور قدم سے چلنے کو قدموں کا زنا قرار دیا ہے، اسی طرح دل میں لائے گئے برے خیالات کو بھی زنا کا پیش خیمہ قرار دیا ہے، لہٰذا مطلقاً کسی بھی عورت (بیوی کے علاوہ) کے بارے میں غلط خیال لانا گناہ ہے۔

خصوصاً بیوی سے ہم بستری کرتے ہوئے دوسری عورت کا تصور کرنا گناہ ہونے کے ساتھ نعمتِ حلال کی ناشکری بھی ہے، بیوی سے صحبت کو از روئے فقہ زنا تو نہیں کہا جائے گا، لیکن اللہ تعالیٰ دلوں کے ارادے جاننے والے اور اس کے مطابق فیصلے فرمانے والے، جزا سزا دینے والے ہیں، اندیشہ ہے کہ ان کے ہاں اس پر مواخذہ ہوجائے۔

اللہ تعالیٰ نے نکاح کے اغراض و مقاصد میں اسے واشگاف الفاظ میں بیان فرمایا ہے کہ نکاح کا مقصد محض شہوت رانی نہ ہو۔ یعنی اگر کوئی محض شہوت رانی کی غرض سے نکاح کررہاہے (گویا اس نے نکاح کو آڑ بنایا، کیوں کہ نکاح کے بغیر اس کی شہوت پوری ہونا سماج میں مشکل ہے، لہٰذا صرف اس لیے نکاح کرلیا کہ اس عورت سے شہوت پوری کرنی ہے) عفت و پاک دامنی، توالد وتناسل، اور اللہ پاک کے حکم کی تعمیل اور اس خاتون کے حقوق کی ادائیگی وغیرہ اگر مقصود نہیں ہے تو ایسا نکاح بھی اسلامی نکاح کے اغراض ومقاصد سے مطابقت نہیں رکھتا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200850

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں