بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مطلقہ کا دوسری شادی کرنے کا حکم


سوال

میری طلاق کو ساڑھے پانچ سال ہو گئے ہیں، میری ایک بیٹی ہے، جس کی عمر 9 سال ہے، میرے سابقہ شوہر نے فوراً شادی کر لی تھی، میری عمر 34 سال ہے، میرے ماں باپ میری شادی کرانا چاہتے ہیں، لیکن میں اپنی بیٹی کی وجہ سے آگے نہیں بڑھ پاتی کہ اس کو دکھ نہ ہو، ایسے حالات میں دین کیا کہتا ہے؟ مجھے کیا کرنا چاہیے؟

 

جواب

آپ کے والدین شادی کرنا چاہتے ہیں اور رشتہ بھی مناسب ہو تو آپ شادی کرسکتی ہیں، خصوصاً اگر نان و نفقہ کے حوالے سے مشکلات ہوں یا گناہ میں واقع ہونے کا اندیشہ ہو تو شادی کرلینی چاہیے۔ جہاں تک آپ کی بیٹی کے حقوق کی بات ہے تو اولاد کی تربیت سے متعلق شریعت کا ضابطہ یہ ہے کہ میاں بیوی کی علیحدگی کے بعد لڑکی کی تربیت کا حق سات سال کی عمر  تک ماں کو ہوتا ہے اور سات سال کی عمر کے بعد بیٹی کی تربیت کا حق باپ کو ہوتا ہے، لہذا اگر آپ کے سابقہ شوہر آپ کی بیٹی کو لینا چاہیں اور اپنے پاس رکھنا چاہیں تو آپ اُن کو دے سکتی ہیں۔اور  اگر وہ بیٹی کو رکھنا نہ چاہیں اور بیٹی آپ ہی کے پاس ہو پھر بھی شرعاً آپ کو اس بات کی اجازت ہے کہ آپ دوسری شادی کر لیں، اس میں شرعاً  کوئی حرج نہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200102

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں