بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ، بھائی بہنوں کے درمیان تقسیمِ میراث کا طریقہ


سوال

 ایک شخص نے میراث میں 21 لاکھ روپے چھوڑے ہیں، اس کے ورثاء میں بیوہ ،5 بھائی اور تین بہنیں ہیں، ان کے درمیان تقسیم کس طرح ہوگی؟

جواب

 مذکورہ ورثاء میں تقسیمِ میراث کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ کل ترکہ کو 52 حصوں میں تقسیم کرکے 13 حصے بیوہ کو،6،6 حصے ہر بھائی کو اور 3،3حصے ہر بہن کو ملیں گے، اس حساب سے  2100000 روپے میں  بیوہ کو 525000 روپے ،ََ 247307.69 ہربھائی کو اور121153.84روپے ہر بہن کو ملیں گے۔

یہ تقسیم اس صورت میں ہے کہ بہن بھائیوں سے مراد مرحوم کے بہن بھائی ہوں ،اگربہن بھائیوں سے مراد مرحوم کی اولاد ہوتو پھر تقسیم بدل جائے گی۔چوں کہ میراث میں رشتے بیان کرنے کا اعتبار میت کی نسبت سے ہوتاہے، اس ضابطے کے مطابق میت کے بہن بھائیوں میں میراث کی تقسیم لکھ دی گئی ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200925

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں