بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ اپنے مرحوم شوہر کے ترکہ میں حصہ دار ہے


سوال

ایک عورت کے شوہر کا انتقال ہوا  اس حال میں کہ اس نے اپنے ترکہ میں کچھ زمین اور کچھ نقدی چھوڑی اور ایک لڑکا ۔تواب اس ترکہ میں اس کی بیوی کا حصہ بیٹھتا ہے یانہیں؟مگرخیال رہے کہ شوہر کے انتقال کے وقت اس کے باپ نے زمین اپنے اس مرنے والے بیٹے کے نام نہیں کی تھی۔ مگر مرنے کے بعد جو اس مرحوم نے ایک بیٹا چھوڑا تھا اس کے نام کی تھی اور اس بیوہ نے اس کی عدت کی تکمیل کے بعد دوسرا نکاح کرلیا تھا۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم شوہر نے بوقتِ وفات اپنی ذاتی ملکیت میں جو زمین، نقد رقم اور اس کے علاوہ جو ترکہ چھوڑ اہے، اس ترکہ میں شرعی طور پر اس کی بیوہ کا حصہ بنتاہے۔ اگر بیوہ نے عدت مکمل ہونے کے بعد دوسری شادی کرلی ہے تب بھی اس کا حصہ اپنے مرحوم شوہر کی میراث سے ختم نہیں ہوگا۔ آپ نے تمام ورثاء کی تفصیل ذکر نہیں کی ۔ آپ کے سوال سے معلوم ہوتاہے کہ مرحوم کی بیوہ، ایک لڑکا اور والد وارث ہیں، مرحوم کا ترکہ ان کے درمیان یوں تقسیم کیا جائے گاکہ کل ترکہ کو 24 حصوں میں تقسیم کرکے 4حصے مرحوم کے والد کو ، 3حصے مرحوم کی بیوہ کو اور 17حصے مرحوم کے بیٹے کو ملیں گے۔ واضح رہے کہ ترکہ سے مراد وہ زمین اور وہ مال ہے جو مرحوم کی ذاتی ملکیت میں ان کے انتقال کے وقت موجود تھا۔

باقی مرحوم کے والد نے جو زمین مرحوم کے بیٹے یعنی اپنے پوتے کے نام کی ہے، اگر دادا نے مکمل قبضہ اور تصرف کا حق پوتے کو دیاہے تو یہ زمین اسی پوتے کی شمار ہوگی، مرحوم والد کے ترکہ میں یہ زمین شامل نہیں ہوگی۔

نوٹ:اگر مرحوم کے ورثاء میں اس کے علاوہ افراد شامل ہوں تو ان کی وضاحت کے بعد دوبارہ دریافت کرلیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200914

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں