بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوٹی پارلر کو مسجد کی دوکان کرایہ پر دینا


سوال

ایک مکان جو مسجد کی ضروریات کے لیے وقف ہو،  وہاں امام صاحب کی رہائش اور ایک دوکان بنائی گئی. کچھ عرصہ قبل دوکان ایک صاحب نے کرائے پر لی اور وہاں ان کی ہمشیرہ نے بیوٹی پارلر کھول لیا. اس کے لیے باقاعدہ مسجد انتظامیہ کو مطلع نہیں کیا گیا تھا اور نہ اجازت لی گئی. مکان کی خستہ حالت کی وجہ سے دوبارہ تعمیر کیا جا رہا ہے. اب مسئلہ یہ ہے کہ تعمیر کے بعد وہ صاحب دوبارہ وہاں بیوٹی پارلر کھولنا چاہتے ہیں. اس بارے میں درج ذیل سوالات پر شرعی حکم معلوم کرنا ہے :

1.کیا مسجد انتظامیہ یہ دوکان بیوٹی پارلر کے لیے کرائے پر دے سکتی ہے؟

2.اور اگر ان شرائط کے ساتھ کرائے پر دی جائے کہ وہاں غیر شرعی کام نہیں ہو گا، جیسے : خواتین کے بال کاٹنا، بھویں کاٹناوغیرہ ، تو کیا گنجائش نکل سکتی ہے؟ ویسے شرائط کی پابندی کے لیے صرف ان پر اعتماد کیا جاۓ گا، انتظامیہ اس کومانیٹر نہیں کر پائےگی.

2.ان دونوں صورتوں میں بیوٹی پارلر کا کرایہ مسجد کے لیے  کیسا ہے؟

4.اور اگر شرعی طور پر بیوٹی پارلر بنانا ٹھیک نہ ہو اور پھر بھی مسجد انتظامیہ دوکان بیوٹی پارلر کے لیے کرائےپر دے تو کیا یہ گناہ کی صورت ہو گی؟ 

جواب

اگر بیوٹی پارلر میں خلافِ شریعت کام نہیں ہوتے تو  انہیں دوکان کرایہ پر دی جا سکتی ہے، کرایہ لینا درست ہے، لیکن اگرغالب گمان یہ ہو کہ وہ شرعی حدود کا لحاظ نہیں رکھیں گے تو انہیں یہ  دوکان  کرایہ پر نہ دیں، ایسی صورت میں کرایہ لینا درست نہیں.

"و جاز إجارة الماشطة لتزين العروس إن ذكر العمل والمدة". (شامی، 6/63)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143907200032

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں