بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بینک میں نوکری کرنا


سوال

میں بینک دولت پاکستان کی ذیلی کمپنی بینکنگ سروس کارپوریشن (جس کا کام کرنسی نوٹ جاری کرنا اور نگرانی کی پالیسی بنانا ہے) میں نوکری کرتا ہوں۔

کیا مذکورہ ادارے میں کام کرنا جائز ہے؟ یا مناسب نہیں ہے؟

میرے والد صاحب ریٹائر ہونے والے ہیں، کیا  مجھے یہ نوکری چھوڑ دینی چاہیے؟

جواب

مروجہ بینکوں کا طریقہ تمویل سارا کا سارا یا اکثر   چوں کہ سود پر مشتمل ہے؛ لہذا  اس نظام کا حصہ بننا درست نہیں۔ البتہ آپ جس ڈپارٹمنٹ سے وابستہ ہیں اس میں کام کرنا فی نفسہ جائز ہے، البتہ اگر آپ کے ڈیپارٹمنٹ کی تنخواہ اسٹیٹ بینک سے ہی آتی ہو تو وہ کراہت سے خالی نہیں، پس جب تک آپ کو تمام شکوک و شبہات سے پاک مکمل حلال نوکری نہیں مل جاتی اس وقت تک توبہ استغفار کرتے ہوئے اپنی نوکری جاری رکھیں اور جیسے ہی دوسری جگہ نوکری کا انتظام ہوجائے تو مذکورہ نوکری کو ترک کردیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200055

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں