بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بینک سے منافع حاصل کرنا


سوال

میرے پاس چار لاکھ روپے ہیں ، مجھے پچھلے تین سالوں سے کوئی نوکری نہیں مل رہی ہے۔ مجھے کوئی کاروبار شروع کرنے کا کوئی خیال نہیں ہے۔ مجھے دن میں دو بار کھانا کھانا پڑتا ہے۔ مجھے اپنے تمام اخراجات برداشت کرنا پڑتے ہیں۔ میں نے اس رقم سے کاروبار کھولنے کے  لیے بہت سوچا،  لیکن مجھے کوئی کاروبار نہیں مل سکا کہ کیا کھولنا ہے۔ مذکورہ بالا تمام مشکلات کے بعد   میں نے بینک میں بچت کھاتہ کھولنے کا فیصلہ کیا ہے جو ماہانہ بنیاد پر مجھے منافع بخشے گا۔ اسلامی نقطہ نظر کے مطابق ، کیا مجھے یہ اکاؤنٹ کھولنے كى  کوئی گنجائش ہے ؟

جواب

کسی بھی بینک کے سیونگ اکاؤنٹ (بچت کھاتہ)میں رقم رکھوانے پر بینک کی طرف سے جو منافع ملتا ہے وہ سود ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے،بینکوں میں چوں کہ حقیقی تجارت نہیں ہوتی،  بلکہ قرضوں کا لین دین ہوتا ہےاور اسی سے حاصل ہونے والا سود کسٹمرز کو فراہم کیا جاتا ہے؛  اس لیے جب تک حقیقی تجارت  شرعی شرائط کا لحاظ رکھ کر نہ ہو،  اس کے حلال ہونے کی کوئی صورت کسی بینک میں ممکن نہیں ؛ لہذا آپ کے لیے بینک میں بچت کھاتہ کھلواکر اس سے منافع حاصل کرنا ہرگز جائز نہیں ۔

باقی حالات سے مایوس نہ ہوں ، پنج وقتہ نمازوں کو ان کے اوقات میں باجماعت ادا کرنے کا اہتمام کریں،  استغفار کی کثرت کریں، فجر اور مغرب کے بعد ایک ایک مرتبہ سورہ واقعہ اور سورہ طارق پڑھیں۔

اور  فجر کی نماز کے بعد اشراق سے پہلے ستر مرتبہ پابندی سے یہ آیت پڑھا کریں، ان شاءاللہ رزق کی تنگی سے محفوظ رہیں  گے:

{ اَللَّهُ لَطِيفٌ بِعِبَادِهِ يَرْزُقُ مَن يَشَاء وَهُوَ الْقَوِيُّ العَزِيزُ} ( الشوری: ۱۹)

2۔ نیز   ہر نماز کے بعد سات مرتبہ اور چلتے پھرتے درج ذیل دعا کا اہتمام کریں:

"أَللّهمَّ اكْفِنِيْ بِحَلاَلِكَ عَنْ حَرَامِكَ وَ أَغْنِنِيْ بِفَضْلِكَ عَنْ مَنْ سِوَاكَ".

اور جب بھی وضو کیا کریں دورانِ وضو درج ذیل دعا کا اہتمام کیا کریں:

"أللهُمَّ اغْفِرْلِيْ ذَنْبِيْ وَ وَسِّعْ لِيْ فِيْ دَارِيْ وَ بَارِكْ لِيْ فِيْ رِزْقِيْ" ۔

اللہ تبارک وتعالیٰ نے آپ  کی روزی جہاں اور جتنی مقدر کی ہے وہاں اور اتنی آپ کو ضرور ملے گی۔فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144106200623

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں