کیا اسلامی بینک ، مثلاً :بینک اسلامی، میزان ، برج سے گاڑی لِیز پر لینا جائز ہے ؟ یہ بنک گاڑی کی قیمت کا 20 سے 50 فیصد ایڈوانس میں لے کر3 یا5 سال کے لیے آپ کو فکس ماہانہ کرائے پر دیتے ہیں اور مدت پوری ہونے کے بعد آپ کی ایڈوانس رقم کے بدلے میں ایگریمنٹ میں آپ کو گاڑی بیچ دیتے ہیں اور گاڑی آپ کی ملکیت ہو جاتی ہے۔ گاڑی فیملی کے لیے ضرورت کے تحت خریدنا چاہتا ہوں ، ایک ساتھ پوری رقم جمع کرنا مشکل ہے۔
ہماری معلومات اور تحقیق کے مطابق مروجہ اسلامی بینکوں کے معاملات اسلامی اصولوں کے مطابق نہیں ہیں، اس لیے کسی بھی بینک کے ذریعہ مذکورہ طریقے کے مطابق (کہ ابتداءً اجارہ اور انتہاءً بیع ہو)گاڑی کی خریداری درست نہیں ہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143607200015
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن