اگر کوئی انشورنس کمپنی حضرت مفتی محمد شفیع عثمانی رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب "بیمہ زندگی انشورنس کی مختلف صورتوں کے احکام قران و سنت کی روشنی میں" مطبوعہ دارالاشاعت پہلا ایڈیشن 1967 یا 1968 میں بیمہ زندگی کے کاروبار کو سود سے پاک کرنے کے لئے دی گئی ہدایات کی روشنی میں قائم کی گئی ہو کیا ایسی کمپنی سے بیمہ پالیسی لی جا سکتی ہے؟
صورت مسئولہ میں ہماری معلومات کے مطابق موجودہ دور میں کوئی بھی کمپنی مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی محمد شفیع رحمۃ اللہ علیہ کی دی گئی ہداہات کی روشنی میں کام نہیں کر رہی، لہٰذا کسی بھی شخص کے لیے کسی بھی انشورنس کمپنی کے ساتھ کسی بھی قسم کی انشورنس/ بیمہ کا کوئی معاہدہ کرنا جائز نہیں ہے۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144207200209
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن