بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیعانہ لینا دینا


سوال

تجارت اور لین دین میں مال کے عوض پہلے سے بیعانہ لینا کیسا ہے؟ اور بیعانہ واپس نہ دینے کا کیا حکم ہے؟

جواب

بیعانہ کی رقم خرید کردہ چیز  کی قیمت کا حصہ ہوتی ہے،اس کا لینا دینا جائز ہے،  البتہ کسی وجہ سے سودا مکمل نہ ہوسکے تو یہ رقم واپس کرنا ضروری ہے، اس کا ضبط کرلینا جائز نہیں۔ 

"عن عمرو بن شعیب عن أبيه عن جده قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع العربان. رواه مالك وأبوداؤد وابن ماجه".

وفي الهامش:

"(قوله:"بيع العربان" وهو أن يشتري السلعة ويعطي البائع درهماً أو أقلّ أو أكثر على أنه إن تمّ البيع حسب من الثمن وإلا لكان للبائع ولم يرجعه المشتري، وهو بيع باطل؛ لمافيه من الشرط والغرر".  (مشکاۃ المصابیح، کتاب البیوع)  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200230

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں