میرا جوڑیا بازار میں چاول کا کاروبار ہے۔مارکیٹ میں لوگ اندرون سندھ سے چاول خریدتے ہیں اور قبضہ ملنے سے پہلے بیچ دیتے ہیں۔کیا یہ درست ہے؟ اگر یہ درست نہیں تو کوئی متبادل صورت ہے؟
خریدی ہوئی چیزپر مکمل قبضہ سے پہلے اسے کسی دوسرے شخص کے ہاتھ بیچناجائزنہیں ہے،اس لیے کہ شرعی طور پر بیع قبل القبض ناجائزہے،البتہ اس چیزکی فروخت کاوعدہ کیاجاسکتاہے کہ فلاں چیزقبضہ میں آجانے کے بعد میں آپ کواس قیمت پر فروخت کروں گا۔باقی حتمی معاملات اسی وقت طے کئے جائیں جب چیز قبضے میں آجائے۔لہذا جب تک تک چاول قبضے میں نہ آئیں اس وقت تک آگے فروخت کرنادرست نہیں۔ اس لیے سوال میں مذکورہ صورت تو درست نہیں ہے۔
البتہ چاول کے متعلق بیع سلم کی جاسکتی ہے مثلاً: چاول کے متعلق تمام ضروری شرائط (چاول کی مقدار، کوالٹی اور قیمت وغیرہ) طے ہوجائیں اور خریدار پوری قیمت معاہدہ کے وقت اداکردے اور فصل ہونے یا مارکیٹ میں چاول آجانے کے بعد فروخت کنندہ حسبِ معاہدہ چاول خریدار کے حوالے کردے، تو یہ جائزہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143802200063
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن