بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیسن سے وضو کرنے اور پانی کی چھینٹوں کا حکم


سوال

1۔ہمیں نہیں معلوم ہوتا ہے کہ دفاتر کے اندر ٹائلٹ یا واش بیسن کے نلکے کو کسی نے پاک ہاتھ لگائے ہیں یا ناپاک تو اس صورت میں استعمال کرنے سے پہلے کیا نلکے پر پانی بہانا چاہیے یا نہیں؟

2۔اکثر دفاتر کے اندر ٹائلٹ ایک کمرہ میں ہوتے ہیں، جہاں ایک طرف رفع حاجت کے لیے  ٹائلٹ ہوتے ہیں اور ایک طرف واش بیسن ہوتے ہیں اور وضو بھی کھڑے ہو کر واش بیسن میں کیا جاتا ہے۔ دورانِ  وضو پاک پانی کے کچھ چھینٹے پاؤں اور سلیپر پر پڑ جاتے ہیں جب کہ یہ نہیں معلوم ہوتا کہ پاک پانی کےیہ چھینٹے پڑے ہیں یا نہیں،جب کہ اس فرش کی پاکی ناپاکی کا ہمیں معلوم نہیں ہوتا تو جب پاؤں دھولیے تو یہ کافی ہے یا بعد فراغت وضو، سلیپر بھی دھونا لازم ہے؟

جواب

1۔اگر یقینی طورپر معلوم نہ ہو کہ کسی نے واش بیسن کے نلکے کو  گیلےناپاک ہاتھ لگائے تواسے دھونالازم نہیں ہے۔

2۔فرش پر بالفرض  ناپاک چھینٹیں بھی پڑجائیں اس کے باوجود آپ کا وضو درست ہے؛ کیوں کہ اس فرش  پر ننگے پاؤں نہیں چلا جاتا۔آپ کے لیے شرعی حکم یہ ہے کہ وسوسوں پر دھیان نہ دیں خصوصاً پاکی ناپاکی کے مسائل میں زیادہ مبالغہ نہ کریں۔ وضو کے بعد سلیپر دوبارہ دھونا ضروری نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201460

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں