بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بیت الخلاء میں ہونے کی صورت میں درس یا بیان کی آواز کانوں میں پڑنے سے گناہ ملتا ہے یا نہیں؟


سوال

ہمارا گاؤں گندف میں ہے، تقریباً ۵۰ تک مساجد ہیں الحمدللہ! جن میں اکثراحناف اور چند اہلِ حدیث کی ہیں، اور اکثر مساجد میں کہیں نماز سے پہلے اور کہیں نماز کے بعد درسِ قران و درسِ حدیث ہوتا ہے۔ اب چوں کہ انسان لازماً قضاۓ حاجت یا استنجا کے لیے بیت الخلا بھی جاۓ گا اور لاوڈاسپیکر سے درس کی آواز کانوں میں پڑتی ہے تو اب اس درس کی آواز کانوں میں پڑنے سے بیت الخلا میں انسان گناہ گار ہوگا یا نہیں؟

جواب

 اگر کوئی شخص بیت الخلاء میں ہو اور بلا قصد و ارادہ کے لاؤڈ اسپیکر کے ذریعہ سے درس و بیان کی آواز اس کے کانوں میں پڑتی ہو تو اس سے وہ گناہ گار نہیں ہوگا، البتہ مسجد کی انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ بیان و درس کے لیے لاؤڈ اسپیکر کو صرف ضرورت کے مطابق ہی  استعمال کریں، یعنی جتنے لوگ ہوں  صرف ان ہی تک آواز پہنچانے  کی جتنی ضرورت ہو  اس کے حساب سے لاؤڈ اسپیکر کی آواز کو کھولیں، بیان و درس کے لیے لاؤڈ اسپیکر کی آواز کو ضرورت سے زیادہ اتنا کھولنا کہ لوگوں کے مشاغل میں حرج ہو یا گھر میں موجود مریضوں ، آرام کرنے والوں ،  بچوں وغیرہ کے لیے تکلیف کا  باعث بنے  یہ نامناسب اور خلافِ ادب ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200111

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں