بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 رمضان 1445ھ 19 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بیت الخلاء میں قبلہ کی جانب رخ کرنا


سوال

جیسے نماز کے دوران 45 درجے کے اندر انحراف سے نماز درست ہوجاتی ہے، جانبین سے 45، 45 درجے انحراف ہو تو استقبالِ قبلہ کے فوت ہونے کا حکم لگایا جاتا ہے، کیوں کہ اس میں امت کی سہولت ہے، تو کیا بیت الخلا اور غسل خانے میں استقبال و استدبار میں بھی یہی حکم ہوگا کہ اگر 45 درجے اندر اندر رخ کردیا گیا تو مکروہِ تحریمی ناجائز ہوگا؟ اس صورت میں تو تیسیر کی بجائے سختی ہوجائے گی؟ دلائل کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیے۔

میں نے اپنے اکابر کی کسی تحریر میں پڑھا تھا کہ بیت الخلا میں استقبال اور استدبار کے حوالے سے یہ حکم نہیں ہے کہ 45 ،45 درجے کے اندر بھی رخ منع ہے، بلکہ اگر کسی قدر انحراف پایا گیا جس سے اطمینان ہوجائے کہ یہ قبلہ رخ نہیں ہے تو کراہت ختم ہوجائے گی، جیساکہ حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کی روایت سے بھی یہی معلوم ہوتاہے کہ انہوں نے فرمایا:"فننحرف عنها ونستغفر الله".

جواب

جی ہاں!بیت الخؒلامیں یہ حکم نہیں، بلکہ  قبلہ کے رخ سے ہٹ جائیں تو کافی ہے۔ لیکن بہتر یہ ہے کہ بیت الخلا قبلہ رخ  کے بالکل خلاف بنائیں، یعنی ہمارے بلاد میں قبلہ شرقاً غرباً ہو تو بیت الخلا شمالاً جنوباً بنائیں ، تاکہ کسی صورت میں بھی رخ یا پشت نہ ہونے پائے۔

چنانچہ مشکاۃ  شریف میں ہے :

’’ حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ سرکارِ  دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:  جب تم بیت الخلا جاؤ تو  قبلہ کی طرف  نہ منہ کرو اور نہ پشت، بلکہ مشرق اور مغرب کی طرف منہ اور پشت رکھو‘‘۔

’’ہمارے امام صاحب(امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ ) فرماتے ہیں کہ پیشاب، پاخانہ کے وقت قبلہ کی طرف نہ منہ کرنا چاہیے خواہ جنگل ہو یا آبادی و گھر ہو، اگر کرے گا تو مرتکبِ حرام ہوگا ..... حضرت امام اعظم رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کی دلیل پہلی حدیث ہے جو ابوایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے منقول ہے،اس حدیث میں قبلہ کی طرف منہ اور پشت نہ کرنے کا حکم مطلقاً ہے،  اس میں جنگل و آبادی و گھر کی کوئی قید نہیں ہے، لہٰذا جو حکم جنگل کا ہوگا وہی حکم آبادی کا بھی ہوگا، یہ حدیث نہ صرف یہ کہ حضرت ابوایوب ہی سے منقول ہے، بلکہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی ایک بڑی تعداد اس کی روایت کرتی ہے۔ پھر امام صاحب کی دوسری دلیل یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ کی طرف منہ اور پشت نہ کرنے کا حکم قبلہ کی تعظیم و احترام کے پیشِ نظر دیا ہے، لہٰذا جس طرح جنگل میں تعظیمِ  قبلہ ملحوظ رہے گا، اسی طرح آبادی و گھر میں بھی احترامِ قبلہ کا لحاظ ضروری ہوگا، جیسا کہ قبلہ کی طرف تھوکنا اور پاؤں پھیلانا ہر جگہ منع ہے‘‘۔(مظاہر حق ) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106201239

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں