بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

(بی فار یو ٹرییڈز) کمپنی میں پیسے انویسٹ کرنے کا حکم


سوال

 ایک کمپنی ہے پاکستان میں (بی فار یو ٹرییڈز )کے نام سے۔  وہ کہتے ہیں کہ آپ ہمارے ساتھ پیسہ انویسٹ کریں اور اس کے عوض وہ ہمیں ماہانہ بنیادوں پر منافع دیتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ ہم آپ کا پیسہ مختلف کاروبار میں انویسٹ کرتے ہیں، جیسے کہ پراپرٹی کا کاروبار، آئی ٹی کا ، آٹو انڈسٹری وغیرہ وغیرہ۔  ابھی اس کمپنی نے پاکستان میں اپنا موٹر سائیکل بھی متعارف کروایاہے۔ جب میں نے تحقیق شروع کی تو پتا چلا کہ یہ کمپنی ہماری انوسٹمنٹ کا 60 فیصد ڈیجیٹل کرنسی اور 40 فیصد درج بالا کاروبار میں انویسٹ کرتی ہے۔ اور منافع بھی فکس نہیں ہے۔ کمپنی کے ایگریمنٹ کے مطابق 7 سے 20 فیصد تک منافع آسکتا ہے ماہانہ۔

میرا سوال یہ ہے کہ کیااس کمپنی میں پیسہ انویسٹ کرکے منافع لینا شرعی لحاظ سے جائز ہے کہ نہیں؟

جواب

آپ نے مذکورہ کمپنی کے کاروبار کا طریقہ بیان کیا ہے،  اس کی رو سے اس کمپنی میں پیسے انویسٹ کرنا جائز نہیں ہے؛ کیوں کہ ایک تو مذکورہ کمپنی ڈیجیٹل کرنسی میں انویسمنٹ کرتی ہے،  جس کا معاملہ تاحال مشکوک ہے، اور تاحال علماء نے اس کی خرید و فروخت کی اجازت نہیں دی ہے۔  دوسری خرابی یہ ہے کہ مذکورہ کمپنی شرکت کے لیے دیے گئے  پیسوں کا سات سے لے کر بیس فیصد تک نفع دیتی ہے، جب کہ شرکت میں لگائے گئے پیسوں کے فیصد کے اعتبار سے نفع طے کرنا جائز نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144102200279

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں