بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بی سی میں قرعہ اندازی کے موقع پر پہلے بی سی وصول کرنے والوں کا دعوت کرنا


سوال

 ہمارے یہاں ایک بی  سی رکھی جاتی  ہے جس کا طریقہ یہ ہے کہ دس لوگ ہر روز پیسے جمع کر تے ہیں اور دس دن کے بعد قرعہ اندازی کی جاتی ہے  جس میں پہلی بی  سی  پیسے جمع کرنے والا رکھتا ہے اور دوسرے نمبر سے قرعہ اندازی کی جاتی ہے؛  جب قرعہ اندازی ہوتی ہے جس میں کھانے کا اہتمام کیا جاتا ہے، جب کہ کھانے کے پیسے شروع میں کھلنے والی  بی سی والے ادا کرتے ہیں، سوال یہ ہے کہ ایسا کھانا، کھانا جائز ہے یانہیں؟

جواب

بی سی اور کمیٹی  کی حیثیت قرض کی ہوتی ہے، گویا کمیٹی کے ممبران میں سے ہر ممبر ایک معین رقم قرض دیتا ہے اور قرعہ اندازی میں نام نکلنے پر قرض دی ہوئی رقم وصول کر لیتا ہے، اس لیے اگر بی سی (کمیٹی) میں تمام شرکاء برابر رقم جمع کرائیں، اور انہیں برابر رقم دی جائے اورتمام شرکاءاخیرتک شریک رہیں (ایسانہ ہوکہ جس کی کمیٹی نکلتی جائےوہ بقیہ اقساط سے بری الذمہ ہوتاجائے) اور بولی لگا کر فروخت نہ کی جائے تو اس طرح کی بی سی (کمیٹی)  ڈالنا جائزہے۔

اگر اس   میں  غلط  شرائط  لگائی  جائیں، مثلاً: کسی کو کم، کسی کو زیادہ دینے کی شرط یا بولی لگاکر فروخت کی جائے یا جس کی کمیٹی نکلتی جائے وہ بقیہ اقساط سے بری الذمہ قرار پائے تو یہ صورتیں جائز نہیں ہیں،  بعض صورتیں سود  اور بعض جوے  اور سود کے زمرے میں داخل ہوں گی،اسی طرح یہ بھی ضروری ہے کہ ہر شریک کو ہر وقت بطورِ قرض دی ہوئی اپنی رقم واپس لینے کے مطالبہ کا پورا حق ہو، اس پر جبر نہ ہو،تمام شرکاء  کی باہمی رضامندی سے اگر ابتداءً یہ طے ہوجائے کہ پہلی کمیٹی منتظم لے گا تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

صورتِ  مسئولہ میں اگر بی سی میں مذکورہ تمام شرائط پائی جائیں تو اس طرح بی سی رکھنا تو جائز ہے،  لیکن جن کا نام پہلے آگیا ان پر ہر قرعہ اندازی  کے موقع پر کھانا کھلانے کو لازم کرنا جائز نہیں ہے، اس لیے کہ جن کا نام نہیں نکلے ان کی جمع کردہ رقم گویا قرض ہے، اور ان لوگوں کا اس پر شرط لگاکر کھانا کھانا گویا اپنے قرض پر نفع لینا ہے اور یہ شرعًا سود کے زمرے میں آتا ہے، لہذا یہ جائز نہیں ہے، ایسے کھانے میں شرکت بھی نہیں کرنی چاہیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200548

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں