بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 رمضان 1445ھ 19 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بہو کا معذور سسر کو استنجا کروانے کا حکم


سوال

ایک شخص کوفالج ہوگیاہے، اس کالڑکاکھیتی باڑی میں مصروف رہتاہے، کیامفلوج کے چھوٹے  بڑے پیشاب کااستنجا اس کی بہوکرسکتی ہے؟

جواب

شرعی  حکم یہی ہے کہ مذکورہ فالج زدہ شخص کو پیشاب پاخانہ کرانے کی ذمہ داری ان کی اہلیہ اٹھائیں، اور اہلیہ کے نہ ہونے کی صورت میں پیشاب پاخانہ کی ذمہ داری (خواہ وہ بیٹا ہو یا کوئی نوکر وہ) ادا کرے اور  ممکن ہو تو مذکورہ شخص خود اپنے ہاتھ سے استنجا کریں، کوئی غیر ان کا ستر نہ دیکھے، تاہم اگر وہ استنجا کرنے پر قادر نہ ہوں تو اس صورت میں استنجا کا حکم ساقط ہوجائے گا۔ البتہ اگر کوئی مرد استنجا کرانا چاہے تو اپنے ہاتھ پر کوئی کپڑا یا میڈیکل گلوز پہن کر کرائے، بغیر حائل کے ان کے ستر کو ہاتھ نہ لگائے۔

اوراگر مذکورہ شخص  خود استنجا بھی نہیں کرسکتے اور کوئی مرد دست یاب نہ ہو تو بہو کو استنجا کرانے کی شرعاً اجازت نہیں۔اس صورت میں اس شخص سے استنجا کا حکم ساقط ہوجائے گا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"الرجل المريض إذا لم تكن له إمرأة ولا أمة و له إبن او أخ و هو لايقدر علي الوضوء، قال يوضئه إبنه أو أخوه غير الإستنجاء؛ فإنه لايمس فرجه و يسقط عنه". (كتاب الطهارة، باب الأنجاس، فصل في الإستنجاء، ١/ ٣٤٠ - ٣٤١، ط: سعيد)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200083

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں