بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بہنوں کا حصہ


سوال

میرے والد صاحب کے چار بھائی ہیں دادا کے انتقال کے بعد چاروں میں زمین برابر تقسیم کی گیٔ اور بہنوں کو انکا حصہ نہیں دیا گیا اب والد صاحب چاہتے ہیں کہ انکا ہماری زمین میں جو حصہ آ رہا ہے تو وہ انکو دیا جائے اسکی کیا شکل ہوگی میرے والد صاحب کی دو بہنیں ہیں میرے والد صاحب کے حصہ میں تقریبا چار لاکھ کی زمین ہے۔

جواب

آپ کے دادا کی میراث میں ان کی بیٹیوں کا جو حصہ بنتا تھا،اس حصہ کا  چوتھائی کی ادائیگی دونوں بہنوں کو  لازمی ہے۔

اگر ورثاء میں ان کی بیوی نہ تھیں تو کل جائیداد کا دس ، دس فیصد آپ کے والد کی  ہر بہن کا حصہ ہے۔یعنی مذکورہ صورت میں  آپ کے والدچار لاکھ میں سے  40000 ہزار کرکے ہر بہن کو دے دیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111201063

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں