میری بہن کو کئی سال پہلے اس کے شوہر نے مار پیٹ کر گھر سے نکال دیا تھا، اب وہ کرایہ کے گھر میں رہتی ہے، اس کے چھ بچے ہیں جن کا خرچہ ان کا باپ نہیں اٹھاتا ہے، اور اس کے پاس کچھ سونا چاندی وغیرہ نہیں ہے، تو کیا میں اسے بتائے بغیر زکات دی سکتی ہوں؟
صورتِ مسئولہ میں اگر وا قعۃً آپ کی بہن کے پاس سونا چاندی نہیں ہے اور نہ ہی ساڑے باون تولہ چاندی کے مساوی نقدی( جو کہ حکومت پاکستان کے اعلان کے مطابق 38406 روپے ہے) یا اتنی قیمت کا ضرورت سے زیادہ سامان موجود نہیں ہے تو آپ ان کو زکات دے سکتی ہیں اور اس میں آپ کو دُھرا اجرملے گا (ایک زکات کی ادائیگی کا ثواب اور دوسرا صلہ رحمی کا ثواب )، بشرطیکہ آپ کی بہن سیدہ نہ ہوں۔
زکات دیتے وقت بتانا ضروری نہیں ہے، اس لیے بتائے بغیر بھی آپ زکات دے سکتی ہیں۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143908200601
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن