بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بھائی کی سوتیلی بیٹی سے نکاح کرنا 


سوال

بھائی کی سوتیلی بیٹی (جو کہ بھائی کی منکوحہ کے زوج اول کی بیٹی ہے) سے نکاح کرنا  کیسا ہے؟

جواب

فقہاءِ کرام نے جہاں سسرالی رشتہ داری کی بنا پر محرمات کا ذکر کیا ہے وہاں صرف چار اصناف کا ذکر کیا ہے:

1. ساس اور اس کی ماں اوپر تک۔

2.سوتیلی بیٹی اور نواسی اور پوتی نیچے تک۔

3. بہو (بیٹوں اور پوتوں کی بیویاں)

4. آباء و اجداد کی بیویاں۔

ان چار قسموں میں سوتیلی بھتیجی (بھائی کی سوتیلی بیٹی) کا ذکر نہیں؛ لہذا کسی بھی شخص کےبھائی کی سوتیلی بیٹی یعنی بھائی کی منکوحہ کے پہلے شوہر کی بیٹی اس شخص  کے حق میں اجنبی ہوتی ہے، اس لیے  اپنے بھائی کی سوتیلی بیٹی سے نکاح کرنا جائز ہو گا۔

الفتاوى الهندية (1/ 274):
(القسم الثاني المحرمات بالصهرية) . وهي أربع فرق: (الأولى) أمهات الزوجات وجداتهن من قبل الأب والأم وإن علون (والثانية) بنات الزوجة وبنات أولادها وإن سفلن بشرط الدخول بالأم، كذا في الحاوي القدسي سواء كانت الابنة في حجره أو لم تكن، كذا في شرح الجامع الصغير لقاضي خان. وأصحابنا ما أقاموا الخلوة مقام الوطء في حرمة البنات هكذا في الذخيرة في نوع ما يستحق به جميع المهر. (والثالثة) حليلة الابن وابن الابن وابن البنت وإن سفلوا دخل بها الابن أم لا. ولا تحرم حليلة الابن المتبنى على الأب المتبني هكذا في محيط السرخسي.
(والرابعة) نساء الآباء والأجداد من جهة الأب أو الأم وإن علوا فهؤلاء محرمات على التأبيد نكاحا ووطئا، كذا في الحاوي القدسي. 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200388

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں