بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بھائی کو کاروبار کے لیے پیسے دیے، اب نفع میں شریک یا نہیں؟


سوال

میں اپنے بھائی کو  35سال پہلے کاروبار کے لیے سرمایہ فراہم کیا؛ تاکہ وہ کاروبار شروع کریں۔ اس سرمایہ سے انہوں نے بزنس خریدے۔رہائشی اور تجارتی جائے داد خریدی اور کاروبار کرتے تھے۔ میں نے جب بھی تفصیل مانگی انہوں نے جواب دیا ابھی وقت نہیں ہے۔ اس طرح سے 35 سال گزر گئے۔ اب وہ کہتے ہیں کہ کاروبار میں اضافہ ان کی محنت سے اور بنک لون لے کر ہوا۔ میں صرف اپنے اصل سرمایہ کا حق دار ہوں؟

35سال اور اس کے بعد جو کچھ میرے سرمایہ سے خریدا گیا۔ وہ کس کی ملکیت ہے ؟

 میرے سرمایہ سے کاروبار میں جو منافع ہوا ، کیا اس میں میرا حصہ بنتا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر آپ نے بھائی کو کاروبار میں سرمایہ بطورِ قرض کے دیا تھا تو جتنا سرمایہ آپ نے دیا، آپ اس ہی کے مستحق ہیں۔ اور اگر بطورِ شراکت داری کے دیا تھا تو جس تناسب سے شراکت داری میں نفع متعین ہوا ہو، آپ اس تمام نفع کے مستحق ہیں۔فقط واللہ اعلم

نوٹ: اگر رقم دیتے وقت یہ طے ہوا تھا کہ بطورِ شراکت دے رہاہوں، لیکن تناسب اور معاہدے کی تفصیلات طے نہیں ہوئی تھیں، تو وضاحت کرکے دوبارہ سوال کرلیجیے۔


فتوی نمبر : 144106200438

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں