بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بھائی پر بھائی کے حقوق


سوال

ایک مسلمان کے اپنے بھائی پر کیا حقوق وفرائض ہیں؟

 

جواب

یوں تو سبھی مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں، اور مسلمان کے دوسرے مسلمان بھائی پر بہت سے حقوق ہیں، لیکن آپ کا سوال رشتے کے بھائی کے متعلق ہے کہ ایک بھائی کے اپنے بھائی پر کیا حقوق ہیں؟ ان حقوق کی تفصیل بہت طویل ہے، چند بنیادی باتیں درج کی جارہی ہیں:

1- اپنے بھائی کے ساتھ نیک سلوک کرنا اور معاملے میں نرمی برتنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اپنے ماں باپ اور بہن بھائی کے ساتھ نیک سلوک رکھو، پھر درجہ بدرجہ دوسرے رشتے داروں کے ساتھ"۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی رضاعی بہن کے لیے اکراماً چادر بچھائی تھی۔ خصوصاً بڑا بھائی باپ کی مانند ہوتا ہے، اور باپ کی طرح اس کا احترام بھی ضروری ہے، اور بڑے بھائی پر چھوٹوں کی تربیت کی ذمہ داری بھی ہے، لیکن اس حوالے سے شرعی تعلیمات ہر پہلو سے سامنے  رکھنی چاہئیں۔

2- اپنے بھائی کے لیے دعا کرنا: حضرت موسی علیہ السلام کی دعاؤں میں سے ہے: "رب اغفر لی ولاخی وادخلنا فی رحمتک وانت ارحم والراحمین"۔(اعراف) "اے اللہ ! میری اور میرے بھائی کی مغفرت فرما اور ہمیں اپنی رحمت (کے سائے) میں داخل فرما، تو سب رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والا ہے"۔  

3- غلطی پر چشم پوشی اور درگزر سے کام لینا: حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائیوں نے ان کے ساتھ جو رویہ اپنایا وہ کس قدر تکلیف دہ تھا، لیکن خود انہوں نے موقع پانے پر انتقام لینے کے بجائے درگزر سے کام لیا:"لاتثریب علیکم الیوم ، یغفراللہ  لکم وھو ارحم الرحمین"۔ (یوسف) 

4- باہمی رابطہ مضبوط رکھنا ، تاکہ کسی قسم کی غلط فہمی پیدا نہ ہو: عام طور پر دیکھا جاتا ہے کہ بھائیوں کے درمیان دوری سے غلط فہمیاں جنم لیتی ہیں، اور اولادوں تک میں دوریاں پیدا ہوجاتی ہیں، صلہ رحمی شریعت کے بنیادی احکام میں سے ہے، اور بھائی اس کے ابتدائی حق داروں میں سے ہے۔

۵- معاملات صاف رکھنا: دوریوں کی ایک بڑی وجہ معاملات کی پیچیدگی بنتی ہے، اس لیے معاملات کی صفائی باہمی تعلقات برقرار رہنے کے لیے بہت ضروری ہے۔

یہ چند بنیادی احکام ہیں، تفصیلات کے لیے کتب حدیث اور کتب فقہ میں ابواب کے ابواب درج ہیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143811200013

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں