بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بھائی بھائی کو زکات دے سکتا ہے


سوال

کیا بھائی بھائی کو زکاۃ دے سکتا ہے؟

جواب

بھائی اگر مستحقِ زکات ہو (یعنی اس کے پاس ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی قیمت کے برابر ضرورت سے زیادہ سامان نہ ہو اور وہ سید/ہاشمی نہ ہو) تو اس کو زکات دی جاسکتی ہے، نیز قرابت داروں کو زکات دینے میں دھرا اجر ملتا ہے: ایک  زکات ادا کرنے کا اور دوسرا صلہ رحمی کا۔ 

ملحوظ رہے کہ اپنی اولاد اور ان کی اولاد (پوتاپوتی، نواسا نواسی، نیچے تک) کو  اور  اپنے والدین اور ان کے والدین (دادا دادی ،نانا نانی، اوپر تک) کو زکات دینا جائز نہیں ہے، نیز شوہر اپنی بیوی کو اوربیوی اپنے شوہر کو زکات نہیں دے سکتی، ان رشتوں کے علاوہ باقی سب مستحق رشتہ داروں کو زکات دی جاسکتی ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200867

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں