بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بکرے کے سر کا صدقہ کرنا


سوال

بکرے کے سر کا صدقہ  اسلام میں جائز ہے یا نہیں؟ 

جواب

بکرے کے سر کے صدقہ سے مراد اگر ذبح کرکے   جانور صدقہ کرنا مراد ہے تو جانور صدقہ کرنے میں کوئی حرج نہیں،البتہ اگر جانور کے ذبح سے مقصود فقط خون بہاناہو اور یہ نیت ہو کہ جان کے بدلہ جان چلی جائے  یہ رواج درست نہیں۔

البتہ ذبح کرکے اس کا گوشت فقراء ومساکین میں تقسیم کرنامقصود ہوتویہ درست ہے۔لیکن صدقہ کی یہ صورت بھی لازم نہیں. لہذا ذبح کے بجائے نقدرقم یادیگر اشیائے ضرورت فقراء ومساکین کو دینابھی جائز ہے، بلکہ بعض صورتوں میں بہتر ہے. 

مفتی اعظم ہند مفتی کفایت اللہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

"زندہ جانور صدقہ کردینابہتر ہے،شفائے مریض کی غرض سے ذبح کرنا اگر محض لوجہ اللہ(رضائے الہی کے لیے)ہوتومباح تو ہے، لیکن اصل مقصد بالاراقۃ(خون بہانے سے )صدقہ ہوناچاہیے نہ کہ فدیہ جان بجان" ۔(8/252) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201128

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں