بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بکریوں سے برکت والی حدیث کی تحقیق


سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کی بابت:

لوگ کہتے ہیں کہ جس گھر میں بکریاں ہوں اس گھر میں برکت ہوتی ہے اور فرشتے اس گھر میں آتے ہیں۔ اور اس بات کو حضرت علی کی طرف منسوب کرتے ہیں۔ کیا یہ بات درست ہے؟

جواب

بکریاں گھر میں برکت کا باعث ہیں، یہ بات تو مختلف روایات میں موجود ہے، لیکن بکریوں کی وجہ سے گھر میں فرشتے آتے ہیں، یہ روایت کہیں نہیں ملی۔ بکریوں کے بابرکت ہونے کا ذکر مختلف کتابوں میں موجود ہے، کچھ روایات میں کلام بھی ہے، البتہ امام طبرانی نے ایک روایت صحیح سند کے ساتھ نقل کی ہے کہ حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ گھر میں بکریاں پالا کرو، ان میں برکت ہے، ملاحظہ فرمائیں:

"حدثنا الحسين بن إسحاق التستري ثنا عثمان بن أبي شيبة ( ح )  وحدثنا عبيد بن غنام ثنا أبو بكر بن أبي شيبة قالا : ثنا وكيع ( ح ) و حدثنا الحسين بن إسحاق التستري ثنا يحيى الحماني ثنا أبو معاوية و وكيع عن هشام بن عروة عن أبيه: عن أم هانيء أن النبي صلى الله عليه و سلم قال: اتخذوا الغنم فإن فيها بركةً."

(المعجم الکبیر للطبرانی:۲۴/۴۲۶، رقم الحدیث :۱۰۳۹)

خلاصہ کلام یہ ہے کہ سوال میں مذکور روایت تو صحیح سند سے ثابت نہیں ہے، اور نہ ہی بکریوں کی وجہ سے گھر میں فرشتوں کا آنا کسی صحیح روایت میں مل سکا، البتہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بکریوں میں برکت کا ارشاد فرمایا ہے اور اس وجہ سے ان کے پالنے کی ترغیب دی ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200774

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں