بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بڑا ایڈوانس دے کر مکان کم قیمت میں کرایہ پر لینا


سوال

بحالتِ مجبوری زیادہ رقم جمع کرکے کم کرایہ پر مالکِ مکان کی مرضی کےساتھ مکان کرایہ پرلینا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں ایڈوانس کی مد میں زیادہ رقم لینے یا دینے  کی شرط پر  مالکِ مکان کا مکان کا کرایہ  مارکیٹ ویلیو سے کم لینا جائز نہیں ہے، یہ قرض پر نفع کی صورت ہے جو کہ سود ہے، اسی طرح اگر عقد میں شرط نہ ہو لیکن اس علاقے کا عرف ہو تو بھی مشروط سمجھی جائے گی اور معاملہ ناجائز ہوگا۔

البتہ اگر اس کی شرط نہ ہو ، بلکہ دونوں معاملے الگ الگ ہوں، اور اس علاقہ کا یہ عرف بھی نہ ہو ، اور ایک مخصوص رقم ایڈوانس کی مد میں دے دی جائے، اور باہمی رضامندی سےالگ سے  کچھ بھی  کرایہ طے کرلیا جائے تو اس کی گنجائش ہوگی۔

النتف في الفتاوی :

"أنواع الربا: وأما الربا فهو علی ثلاثة أوجه:أحدها في القروض، والثاني في الدیون، والثالث في الرهون. الربا في القروض: فأما في القروض فهو علی وجهین:أحدهما أن یقرض عشرة دراهم بأحد عشر درهماً أو باثني عشر ونحوها. والآخر أن یجر إلی نفسه منفعةً بذلک القرض، أو تجر إلیه وهو أن یبیعه المستقرض شيئا بأرخص مما یباع أو یوٴجره أو یهبه…، ولو لم یکن سبب ذلک (هذا ) القرض لما کان (ذلک )الفعل، فإن ذلک رباً، وعلی ذلک قول إبراهیم النخعي: کل دین جر منفعةً لا خیر فیه.‘‘ ( ، ص: ٤٨٤، ٤٨٥)

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 63):
"وفي الخانية: رجل استقرض دراهم وأسكن المقرض في داره، قالوا: يجب أجر المثل على المقرض؛ لأن المستقرض إنما أسكنه في داره عوضاً عن منفعة القرض لا مجاناً، وكذا لو أخذ المقرض من المستقرض حماراً ليستعمله إلى أن يرد عليه الدراهم اهـ وهذه كثيرة الوقوع، والله - تعالى - أعلم". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201556

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں