بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بچے کی پیدائش کے ساتویں دن عقیقہ کرنا


سوال

میری بیٹی 21 فروری بروز جمعہ کو پیدا ہوئی,  کیا میں 28 فروری بروز جمعہ عقیقہ کرسکتا ہوں؟

جواب

بچے کی پیدائش پر شکرانہ کے طور پر جو قربانی کی جاتی ہے اسے ’’عقیقہ‘‘  کہتے ہیں،عقیقہ کرنا مسنون (مستحب)  ہے، اور  عقیقہ کا مسنون وقت یہ ہے کہ پیدائش کے ساتویں دن عقیقہ کرے،  اگر ساتویں دن عقیقہ نہ کرسکے تو چودھویں (14)  دن، ورنہ اکیسویں ( ۲۱) دن کرے، اس کے بعد عقیقہ کرنا مباح ہے،اگر کرلے تو ادا ہوجاتا ہے، تاہم جب بھی عقیقہ کرے بہتر یہ ہے کہ پیدائش کے دن  کے حساب سے ساتویں دن کرے۔

اور بچے کی پیدائش سے ساتواں دن وہ ہوتا ہے جو اس کی پیدائش کے دن سے پہلے والا ہو، مثلا اگر بیٹی کی ولادت جمعہ کو ہوئی ہے تو اس کا ساتوں دن اس کے بعد آنے والی جمعرات ہوگی، لہذا مستحب وقت کی رعایت کے لیے آپ جمعرات کو عقیقہ کرلیں۔ البتہ یہ کرسکتے ہیں کہ  جمعرات کو بچی کے سر کے بال صاف کرواکر جانور بھی جمعرات کے دن ذبح کریں،  اس سے عقیقہ کا استحباب ادا ہوجائے گا، پھر دعوت اگر جمعہ کو رکھنا چاہیں تو اس میں حرج نہیں ہے۔

اعلاء السنن میں ہے:

’’ أنها إن لم تذبح في السابع ذبحت في الرابع عشر، وإلا ففي الحادي والعشرین، ثم هکذا في الأسابیع‘‘. (17/117، باب العقیقة، ط: إدارة القرآن والعلوم الإسلامیة)

فتاوی شامی میں ہے:

’’يستحب لمن ولد له ولد أن يسميه يوم أسبوعه ويحلق رأسه ويتصدق عند الأئمة الثلاثة بزنة شعره فضةً أو ذهباً، ثم يعق عند الحلق عقيقة إباحة على ما في الجامع المحبوبي، أو تطوعاً على ما في شرح الطحاوي، وهي شاة تصلح للأضحية تذبح للذكر والأنثى سواء فرق لحمها نيئاً أو طبخه بحموضة أو بدونها مع كسر عظمها أو لا، واتخاذ دعوة أو لا، وبه قال مالك. وسنها الشافعي وأحمد سنةً مؤكدةً شاتان عن الغلام، وشاةً عن الجارية، غرر الأفكار ملخصاً، والله تعالى أعلم‘‘.(6/ 336، کتاب الاضحیۃ، ط: سعید)

وفیہ ایضاً: 

"وكذا لو أراد بعضهم العقيقة عن ولد قد ولد له من قبل لأن ذلك جهة التقرب بالشكر على نعمة الولد ذكره محمد ولم يذكر الوليمة. وينبغي أن تجوز لأنها تقام شكرا لله تعالى على نعمة النكاح ووردت بها السنة، فإذا قصد بها الشكر أو إقامة السنة فقد أراد القربة". (6/ 326، کتاب الاضحیۃ، ط: سعید) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106201299

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں