بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بچے کی پیدائش پر رشتے داروں کے تحائف کا حکم


سوال

بچے کی پیدائش پر رشتے دار عورت کو جو پیسے دیتے ہیں، ان کو والدہ استعمال کر سکتی ہے؟

جواب

بچوں کو ان کے بچپن میں جو تحفے تحائف دیے جاتے ہیں، ان کی مختلف صورتیں ہیں:

1۔ اگر وہ ایسی چیزیں ہیں  جو بچوں کے استعمال کی ہیں  یا  ان کی ضرورت کے موافق ہیں تو ایسی چیزیں ان بچوں ہی کی ملکیت ہوں گی،  والدین کے لیے ان چیزوں میں تصرف  کرنا یا وہ چیزیں کسی اور کو دینا جائز نہیں ہوگا۔

2۔ اور اس کے علاوہ اگر کوئی اور چیزیں ہوں  تو اس میں عرف ورواج کا اعتبار ہوگا، اگر عرف یہ ہے کہ  یہ تحفے تحائف ماں باپ کو دینا مقصودہوتے ہیں ،صرف  ظاہراً  بچوں کے ہاتھ میں دیے جاتے ہوں ، جیسا کہ عام طورپر عقیقہ وغیرہ کی تقریب میں ہوتا ہے تو ان چیزوں کے مالک والدین ہی ہوں گے،وہ اس میں جو چاہیں تصرف کرسکیں گے، پھر اس میں یہ تفصیل ہے کہ  اگر وہ چیزیں  والدہ کے رشتہ داروں نے دی ہیں تو والدہ ان کی مالک ہے، اور اگروالد کے رشتہ داروں نے دی ہیں تو  اس کا مالک والد ہے۔

3۔ اگر عرف یہ ہے کہ اس طرح کی تقریبات میں وہ چیزیں بچے ہی کو دی جاتی ہیں  تو پھر اس کا مالک بچہ ہی ہوگا۔

4۔ اگر  کسی موقع پر  ہدیہ دینے والے صراحت کردیں  کہ یہ بچے کے لیے یا اس کی والدہ یا والد کے لیے ہے   تو جس کی صراحت کریں گے وہی اس کا مالک ہوگا۔

"   بخلاف التصرف في المال؛ لأنه یتکرر فلایمکن تدارک الخلل، فلاتفید الولایة إلا ملزمة". (الهدایة، کتاب النکاح، باب في الأولیاء والأکفاء ) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200473

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں