بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بچے کی بیماری کے لیے وظیفہ


سوال

میرا بچہ 2 ماہ کا ہے اور شدید بیمار ہے, اس کی حالت اب دیکھی نہیں جاتی,  پورے  جسم پر زخم ہیں،  منہ بھی اندر سے زخمی ہے۔اس کے علاوہ خون کا انفیکشن ہے۔ ڈاکٹر کہہ  رہے ہیں اس کو پیدائشی مسئلہ ہے اور کچھ بیماریوں کا علاج ممکن نہیں ہے۔ میں بہت پریشان ہوں بچے کا عقیقہ بھی کیا ہے، صدقہ بھی کیا ہے۔میں چاہتا ہوں بچہ کسی طریقے سے اس تکلیف سے نجات پا لے،  ایسے حالات میں راہ نمائی فرمایئے مجھے کیا کرنا چاہیے؟  کہیں میرے گناہوں کی سزا بچے کو تو نہیں مل رہی؟ 

جواب

اللہ تبارک وتعالیٰ آپ کے بچے کو اس موذی بیماری سے شفاءِ کامل عاجل عطا فرماکر آپ کی پریشانی دور فرمائے!

سورہ فاتحہ اور سورہ تکویر (اذ الشمس کورت، پارہ عم) تین تین مرتبہ پڑھ کر پانی پر دم کرکے یہی پانی بچے کو پلاتے رہیے۔

نیز آیاتِ شفا پڑھ کر بچے پر پابندی سے دم کیجیے، اور اسے جو بھی خوراک (کھانا پینا) دیں اس پر یہ آیات پڑھ کردم کرکے دیجیے، آیاتِ شفا درج ذیل ہیں:

1: {وَیَشْفِ صُدُورَ قَوْمٍ مُّؤْمِنِیْنَ} [التوبة: 14:9]
2: {وَشِفَآءٌ لِّمَا فِى ٱلصُّدُورِ} [یونس: 57:10]
3: {يَخْرُجُ مِنْ بُطُونِهَا شَرَابٌ مُّخْتَلِفٌ أَلْوَانُهُ فِيهِ شِفَآءٌ لِّلنَّاسِ‌} [النحل: 69:16]
4: {وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْءَانِ مَا هُوَ شِفَآءٌ وَرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِيْنَ}  [الإسراء: 82:17]
5: {وَإِذَا مَرِضْتُ فَهُوَ يَشْفِیْنِ} [الشعراء: 80:86]
6: {قُلْ هُوَ لِلَّذِينَ ءَامَنُواْ هُدًى وَشِفَآءٌ} [حٰم السجدة: 41:44] 
(اسوۂ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم" تالیف ڈاکٹر محمد عبدالحی " صاحب رحمۃ اللہ علیہ)

توبہ و استغفار ہر حال میں کرنا چاہیے، انسان گناہ گار ہوتاہی ہے، بہترین خطا کار وہ ہے جو توبہ کرنے والا ہو؛  اس لیے توبہ و استغفار کرتے رہیے، لیکن خاطر جمع رکھیے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ کسی کے گناہ کی سزا دوسرے بے گناہ کو نہیں دیتے، بچہ معصوم ہے، اسے بڑوں کی غلطی کی سزا کیوں دی جائے گی!

اللہ تبارک وتعالیٰ کے بہت سے کاموں میں حکمت پوشیدہ ہوتی ہے، وہی ذات بہتر جانتی ہے کہ بچے کی اس تکلیف میں کیا فوائد اور انجامِ کار کیا نتائج حاصل ہوں گے۔ تاہم انسان اپنی فطری کم زوری اور فطری تقاضوں کے باعث اولاد کا درد برداشت نہیں کرسکتا، ایسے موقع پر سب سے کارگر والدین کی دعا ہی ہوتی ہے، آپ بھی اور آپ کی اہلیہ بھی بچے کی صحت یابی کے لیے دل کی گہرائی سے مسلسل اللہ تعالیٰ سے دعا کیجیے، بہتر ہوگا کہ قرآنِ پاک کی تلاوت کثرت سے کریں، اور پھر تہجد کے اوقات میں گڑگڑا کر دعا کیجیے، بے شمار ایسے واقعات پیش آئے ہیں کہ والدین کی دعا سے اللہ تعالیٰ نے اولاد کی لاعلاج بیماریوں کو ہمیشہ کے لیے دور کردیا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200212

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں