بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بچے کا گزشتہ عرصہ کا نفقہ


سوال

ایک عورت نے اپنے شوہر سے طلاق لی ہے اور اس کی ایک بیٹی جو اس عورت کے ساتھ رہتی ہے، سوال یہ ہے کے جب سے طلاق ہوئی ہے تب سے بچی کے  باپ نے بچی کی پرورش کے لیے کوئی روپے نہیں دیے اور سارا خرچ بچی کی ماں اٹھا رہی تھی،  اب کافی سال بعد بچی کے والد نے ایک لاکھ روپے دیے بچی کی پرورش کے لیے تو کیا بچی کی ماں ان روپے کو استعمال کر سکتی ہے؟  کیوں کہ پچھلے کافی سالوں سے وہی بچی کا خرچ برداشت کر رہی ہے۔

جواب

واضح رہے کہ بیوی کی طلاق کے بعد بھی بچوں کا نفقہ والد کے ذمہ ہی رہتا ہے،  لیکن  اگر کوئی شخص اپنی اولاد کا نفقہ ادا نہ کرے اور کچھ عرصہ گزر جائے تو اس شخص سے اپنے بچے کا گزشتہ عرصہ کا نفقہ ساقط ہو جاتا ہے اور وہ اس کے ذمہ باقی نہیں رہتا۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ شخص نے اپنی بچی کا  گزشتہ عرصہ کا نفقہ ادا نہیں کیا تو وہ اس کے ذمہ سے ساقط ہو گیا اور اب اس نے جو نفقہ ادا کیا ہے وہ آئندہ زمانے کا سمجھا جائے گا اور اس کی طلاق شدہ بیوی کے لیے جائز نہیں کہ وہ اس رقم میں سے گزشتہ زمانے میں خرچ کی ہوئی رقم استعمال کر لے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 594):
"(قوله: والنفقة لاتصير ديناً إلخ) أي إذا لم ينفق عليها بأن غاب عنها أو كان حاضراً فامتنع فلايطالب بها، بل تسقط بمضي المدة .....  ثم اعلم أن المراد بالنفقة نفقة الزوجة، بخلاف نفقة القريب؛ فإنها لاتصير ديناً ولو بعد القضاء والرضا، حتى لو مضت مدة بعدهما تسقط". 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 633):
"(قضى بنفقة غير الزوجة) زاد الزيلعي: والصغير (ومضت مدة) أي شهر فأكثر (سقطت)؛ لحصول الاستغناء فيما مضى، ....."

(قوله: زاد الزيلعي: والصغير) يعني استثناه أيضاً فلاتسقط نفقته المقتضى بها بمضي المدة كالزوجة، بخلاف سائر الأقارب. ثم اعلم أن ما ذكره الزيلعي نقله عن الذخيرة عن الحاوي في الفتاوى، وأقره عليه في البحر والنهر، وتبعهم الشارح مع أنه مخالف لإطلاق المتون والشروح وكافي الحاكم.
مطلب في مواضع لايضمن فيها المنفق إذا قصد الإصلاح

وفي الهداية: ولو قضى القاضي للولد والوالدين وذوي الأرحام بالنفقة فمضت مدة سقطت؛ لأن نفقة هؤلاء تجب كفاية للحاجة حتى لاتجب مع اليسار وقد حصلت بمضي المدة، بخلاف نفقة الزوجة إذا قضى بها القاضي؛ لأنها تجب مع يسارها فلاتسقط بحصول الاستغناء فيما مضى. اهـ وقرر كلامه في فتح القدير". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201459

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں