بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بچے کا نام وجدان رکھنے کا حکم


سوال

میں نے اپنے بیٹے کا نام ’’وجدان‘‘ رکھا ہے، ابھی ایک ہفتہ کا ہے، پیدائش کے بعد تھوڑا بیمار بھی رہا ہے. سوال یہ ہے کہ ’’وجدان‘‘ کے معنی کیا ہیں؟ اور یہ نام رکھنا مناسب ہے یا نہیں؟ اگر یہ نام رکھنا درست نہیں تو کچھ اچھے نام بتادیں۔

جواب

’’وِجْدَان‘‘ کے معنی محسوس کرنے  اور شعور  کے آتے ہیں، یہ نام رکھنا  اگرچہ جائز ہے، تاہم  بہتر یہ ہے کہ انبیاءِ کرام علیہم السلام یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اسماء میں سے کسی نام کا انتخاب کر لیا جائے، یا کم از کم عمدہ معانی والے اسماء میں سے کوئی نام رکھا جائے۔ آپ اپنے بچے کا نام محمد، عبداللہ، عبدالرحمن ، ابراھیم، یوسف، عمر، عثمان، علی میں سے کوئی نام رکھ لیں یا ہماری ویب سائٹ پر ناموں والے سیکشن میں جاکر وہاں سے دیکھ کر کوئی نام منتخب کرلیں۔

الوِجْدَانُ : (معجم الوسيط) :

"الوِجْدَانُ الوِجْدَانُ (في الفلسفة) : يُطلَقُ أَوّلاً: على كلِّ إِحساس أَوَّلِيٍّ باللَّذَّة أَو الأَلم. وثانيًا: على ضَرْبٍ من الحالات النفسيَّة من حيثُ تأَثُّرُها باللَّذَّة أَو الأَلم في مقابل حالاتٍ أخرى تمتاز بالإدراك والمعرفة".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104201048

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں