بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بچے کا نام ظبیان احمد رکھنا


سوال

میں نے اپنے بیٹے کا نام "ظبیان احمد"  رکھا ہے، لیکن مسجد کے عالم صاحب نے کہا  کہ  ظ  ض سے نام نہیں  رکھنا  چاہیے اور "ظبیان" کے معنی  ہرن ہے تو  کیا میں نام تبدیل کروں  یا  وہ ہی  رہنے دوں؟ 

جواب

”ظبیان“ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ناموں میں سے ہے، اور صحابہ کرام کے ناموں پر نام رکھناباعثِ برکت ہے،  صحابہ کرام کے ان ناموں پر نام رکھتے ہوئے معنٰی دیکھنے کی بھی ضرورت نہیں ہے جو نام رسول اللہ ﷺ نے تبدیل نہیں کیے؛ لہذا ”ظبیان احمد“ نام رکھنا جائز ہے، اس کو تبدیل کرنا ضروری نہیں ہے۔ نیز کسی لفظ کا معنیٰ "ہرن" ہو تو یہ نام کی ممانعت کے لیے کافی دلیل نہیں ہے، عرب  میں "ہرن"  خوب صورتی کا استعارہ ہے۔

باقی مذکورہ امام صاحب غالباً  اس لیے منع کرتے ہوں گے  کہ عجمی  لوگ  ظ  اور  ض  کے  (خصوصاً  اسماء میں) صحیح  تلفظ کی رعایت نہیں کرتے،  لیکن شریعت میں اس کی ممانعت نہیں ہے۔  اس پہلو کو دیکھتے ہوئے اگر آپ نام بدل کر کسی اور صحابی  یا کسی نبی علیہ السلام کے نام پر  نام رکھنا چاہیں تو  یہ بھی جائز ہے،  ورنہ حتی الامکان صحیح تلفظ سے نام ادا کرنے کی کوشش کریں۔

الطبقات الكبرى ط دار صادر (1 / 279):
"قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ السَّائِبِ الْكَلْبِيُّ، أَخْبَرَنَا لُوطُ بْنُ يَحْيَى [ص:280] الْأَزْدِيُّ قَالَ: كَتَبَ النَّبِيُّ صلّى الله عليه وسلم إِلَى أَبِي ظَبْيَانَ الْأَزْدِيِّ مِنْ غَامِدٍ يَدْعُوهُ وَيَدْعُو قَوْمَهُ إِلَى الْإِسْلَامِ فَأَجَابَهُ فِي نَفَرٍ مِنْ قَوْمِهِ بِمَكَّةَ مِنْهُمْ: مِخْنَفٌ وَعَبْدُ اللَّهِ وَزُهَيْرُ بَنُو سُلَيْمٍ وَعَبْدُ شَمْسِ بْنُ عَفِيفِ بْنِ زُهَيْرٍ هَؤُلَاءِ بِمَكَّةَ وَقَدِمَ عَلَيْهِ بِالْمَدِينَةِ الْجَحِنُ بْنُ الْمُرَقَّعِ وَجُنْدَبُ بْنُ زُهَيْرٍ وَجُنْدَبُ بْنُ كَعْبٍ ثُمَّ قَدِمَ بَعْدُ مَعَ الْأَرْبَعِينَ: الْحَكَمُ مِنْ مُغَفَّلٍ فَأَتَاهُ بِمَكَّةَ أَرْبَعُونَ رَجُلًا، وَكَتَبَ النَّبِيُّ صلّى الله عليه وسلم لِأَبِي ظَبْيَانَ كِتَابًا، وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ وَأَدْرَكَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ".

معرفة الصحابة لأبي نعيم (3 / 1579):
"ظَبْيَانُ بْنُ عُمَارَةَ ذَكَرَهُ الْبُخَارِيُّ فِي الصَّحَابَةِ فِيمَا حَكَاهُ عَنْهُ بَعْضُ الْمُتَأَخِّرِينَ، وَالْبُخَارِيُّ ذَكَرَهُ أَنَّهُ رَوَى عَنْ عَلِيٍّ قَوْلَهُ.

ظَبْيَانُ بْنُ كَذَادَةَ وَقِيلَ: كَدَادَةُ : 3990 - قَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ نَعِيمَ الدُّنْيَا يَزُولُ حَدَّثَنَا. . . . قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ غَيْلَانَ، عَنْ يُونُسَ بْنِ الْجَنَّابِ، عَنْ عَطَاءٍ الْخُرَاسَانِيِّ، عَنْهُ مُرْسَلٌ، كَذَا ذَكَرَهُ بَعْضُ الْمُتَأَخِّرِينَ، وَلَمْ يَزِدْ عَلَيْهِ".

أسد الغابة ط العلمية (3 / 102):

"2653- ظبيان بن ربيعة
ظبيان بْن ربيعة الأسدي. أقام عَلَى إسلامه في الرد أيام تنبؤ طليحة الأسدي، وهو القائل لطليحة: إنما أنت كاهن، تصيب وتخطئ، والنبي يصيب ولا يخطئ، في كلام ذكره ابن إِسْحَاق.
2654- ظبيان بن عمارة
د ع: ظبيان بْن عمارة.ذكره البخاري في الصحابة، وهو ممن يروي عن علي بْن أَبِي طالب رضي اللَّه عنه، روى عنه سويد أَبُو قطبة، قاله ابن منده. وقال أَبُو نعيم: ظبيان بْن عمارة، ذكره البخاري في الصحابة، فبما حكاه عنه بعض المتأخرين، والبخاري إنما ذكره أَنَّهُ روى عن علي قوله. أخرجه ابن منده، وَأَبُو نعيم.

2655- ظبيان بن كدادة
ب د ع: ظبيان بْن كدادة، ويقال: كرادة. روى يونس بْن خباب، عن عطاء الخراساني، عن ظبيان، أن النَّبِيّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قال له: " إن نعيم الدنيا يزول ". وقال أَبُو عمر: ظبيان بْن كداد الإيادي، وقيل: الثقفي، قدم عَلَى رَسُول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ في حديث طويل يرويه أهل الأخبار والغريب، وأقطعه رَسُول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قطعة من بلاده". 
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200544

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں