بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بچی گود لے کر اسے اپنی ولدیت دینے کا حکم


سوال

میری شادی کو 10سال ہوچکے ہیں , ڈھائی سال پہلے بچی کو  گود لینے کے لیے درخواست دی تھی، وہاں سے بچی ملی ہے ، 18.07.2018 کو، اس ادارے کو  یہ جھولے میں ملی تھی،اس کے لواحقین کا کچھ نہیں پتا۔ کیا میں اس کو  اپنا نام بطور باپ کے دے سکتا ہوں؟ اور اس کی رضاعت کا کیا ہوگا کہ  اس کو بڑی ہو کر مجھ سے پردہ نہ کرنا نہ پڑے؟

جواب

آپ چوں کہ اس بچی کے حقیقی والد نہیں ہیں؛ اس لیے آپ بطورِ والد اس بچی کو اپنا نام نہیں دے سکتے، ایسا کرنا جائز نہیں ہے۔ البتہ آپ بطورِ سرپرست اپنا نام اس بچی کو دے سکتے ہیں، یعنی اس بچی کے کاغذات وغیرہ بناتے وقت اپنا نام ان کاغذات میں بطورِ سرپرست لکھوا سکتے ہیں۔

اگر آپ کی بیوی، بہن یا بھابی وغیرہ  میں سے کسی نے مدت رضاعت میں اس بچی کو دودھ پلا دیا تب تو اس بچی کے جوان ہونے کے بعد اس کا آپ سے پردہ نہیں ہوگا، ( آپ کی خالہ یا پھوپھی اور ممانی یا چچی وغیرہ کے دودھ پلانے سے اس بچی کا آپ سے پردہ ختم نہیں ہوگا)، لیکن اگر بیوی، بہن یا بھابی وغیرہ میں سے کسی نے بھی اس بچی کو مدت رضاعت میں اپنا دودھ نہیں پلایا تو اس بچی کے قریب البلوغ عمر تک پہنچنے کے بعد اس بچی کا آپ سے پردہ کرنا لازم ہوگا، کیوں کہ صرف زبانی کہنے سے وہ آپ کی بیٹی نہیں بنے گی۔

مذکورہ بچی آپ کی وارث نہیں بن سکتی اور آپ اس کے وارث نہیں بن سکتے ؛ کیوں کہ میراث صرف حقیقی نسبی رشتوں میں جاری ہوتی ہے، البتہ آپ اس کو  تحفہ کے طور پر کچھ دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201577

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں