بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بچہ گود لینے کا شرعی حکم


سوال

میرا سوال ایک بچے کو گود لینے کے حوالے سے ہے۔ میری عمر اکتالیس سال جب کہ میری بیوی کی عمر سینتیس سال ہے۔ ہماری شادی کو تیرہ برس ہو چکے ہیں، ہمیں کوئی اولاد نہیں ہوئی، کیا ہم کسی ادارے سے بچہ گود لے سکتے ہیں؟ مزید یہ کہ میری ایک سالی حاملہ ہے، اگر وہ اس گود لیے بچے کو دودھ پلادے تو یہ بچہ میری بیوی کے لیے محرم ہو جائے گا؟ کیا اس طرح بچے کو گود لینا ٹھیک ہے؟ کیا میں اس بچے کے ساتھ اپنا نام بطور والد استعمال کر سکتا ہوں، کیوں کہ ان اداروں کو ان کے والدین اور ان کے مذہب کا علم نہیں ہوتا۔جلد جواب دے کر ممنون کریں

جواب

بچے کو گود لینا شرعا درست ہے، اور اگر آپ کی سالی اس بچے کو دودھ پلادیتی ہے، تو یہ بچہ آپ کی بیوی کے لیے محرم بھی ہو جائے گا۔ البتہ ولدیت کے خانے میں بچے کے والد ہی کا نام آسکتا ہے، اگر اس کے والد کا نام معلوم نہ ہو سکے تو ولدیت کے خانے میں عبد اللہ (اللہ کا بندہ) لکھ لیا جاے، اور اپنا نام بطور سرپرست لکھا جائے۔


فتوی نمبر : 143608200002

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں