بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بچپن کی شرارتوں کا گناہ


سوال

مجھے ابھی میرے سوال کا جواب موصول ہوا جو کہ میری بچپن کی شرارتوں کے بارے میں میں نے پوچھا تھا، لیکن مجھے میرے سوال کا جواب نہیں ملا،  آپ کی مہربانی ہوگی کہ میری اس بات کا جواب دے دیجیے جو میں پوچھ رہا ہوں کہ وہ تمام مسلمان غیر مسلم ہندو افراد جنہیں میں نے شرارت کی نیت سے تنگ کیا ہو اور ظاہری طور پر کسی شخص کو کوئی چوٹ بھی نہیں لگی ہو، لیکن پھر بھی میں یہ سوچتا ہوں کہ ان مسلمان غیر مسلم ہندو افراد میں سے اگر کسی بھی شخص کو کوئی دکھ پہنچا ہو چوٹ لگی ہو اور اسی چوٹ اور دکھ کی وجہ سے وہ شخص بیمار ہو گیا ہو اور پھر اسی بیماری میں وہ شخص اپنی قدرتی موت مر گیا ہے تو کیا میں بروزِ قیامت میں ان تمام افراد کی موت کا بھی ذمہ دار ٹھہرایا جاؤں گا؟

جواب

واضح رہے کہ بلوغت سے پہلے اللہ رب العزت نے احکاماتِ شرع کی پاس داری کا پابند نہیں کیا ہے، لہذا بچپن میں کی گئی شرارتوں سے اگر کسی کو جسمانی یا مالی نقصان نہیں پہنچایا تو ان کے حوالے سے امیدِ واثق ہے کہ اللہ رب العزت درگزر فرمائیں گے۔ بلوغت کے بعد اگر کسی کوتنگ کیاہو اور اب وہ معلوم نہ ہو تو اس کے لیے دعا و استغفار کرتے رہیں، اور حسبِ توفیق صدقہ کرکے ثواب بخش دیا کریں، اللہ پاک سے پر امید رہیں، مایوسی کا شکار نہ ہوں، تاہم صورت مسئولہ میں آپ کسی کی موت کے ذمہ دار نہ ہوں گے ۔

آپ کے سابقہ سوال کے جواب میں بھی یہ بات واضح کردی گئی تھی، آپ وسوسے کا شکار مت ہوئیے، اس سے پہلے بھی آپ مختلف پیرایوں میں سوال کرچکے ہیں، جن میں سے چار سوالات کے جوابات بذریعہ ای میل جاری کیے گئے اور دو جوابات پبلش بھی ہوئے ہیں، لہٰذا آپ یک سو ہوکر نیک اعمال میں لگے رہیے، اور اس طرف بالکل دھیان نہ دیجیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200999

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں