بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بچپن میں لوگوں کو تنگ کیا، اب کیا کیا جائے؟


سوال

میں پاکستان میں بچپن میں انتہائی شرارتی انسان تھا، لوگوں کو تنگ کرنا ان سے شرارت کرنا مجھے اچھا لگتا تھا،  لیکن آج میں ایک شریف اور پرہیز گار انسان اور ایک باپ ہوں تو بچپن کی اپنی شرارتوں پر شرمندہ ہوں؛ لہذا میرا سوال یہ ہے کہ چاہے وہ مسلمان، غیر مسلم ہندو افراد جو میری شرارتوں سے تنگ ہوئے ہوں، کیا مجھے ان سارے افراد سے جا کر معافی مانگنی ہوگی؟ مجھے نہیں معلوم کہ کون کہاں رہتا ہے اور مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ کسی بھی شخص کو میں نے کبھی بھی جسمانی نقصان نہیں پہنچایا تھا، لیکن پھر بھی میں ایک بات سوچتا ہوں کہ اگر وہ مسلمان یا  غیر مسلم ہندو افراد میں سے اگر کسی بھی شخص کو میری شرارت یا مذاق سے چوٹ لگ گئی ہو اور چوٹ کی وجہ سے وہ شخص بیمار ہو گیا ہو اور پھر اسی بیماری میں وہ شخص فوت ہو چکا ہو تو بروزِ قیامت کیا میں ان افراد کی موت کا بھی ذمہ دار ٹھہرایا جاؤں گا؟ یا پھر ان کی موت اسی طرح اسی وقت مقرر تھی؟  کیا اللہ تعالیٰ مجھ سے ان افراد کی موت کا بھی سوال کریں گے؟ حال آں کہ میں نے کبھی بھی کسی کو نقصان نہیں پہنچایا، لیکن پھر بھی میں کسی بھی گناہ سے بہت ڈرتا ہوں؛  لہذا  میرے سوال کا جواب دیتے ہوئے میری اصلاح  کیجیے!

جواب

واضح رہے کہ بلوغت سے پہلے اللہ رب العزت نے احکاماتِ شرع کی پاس داری کا پابند نہیں کیا ہے، لہذا بچپن میں کی گئی شرارتوں سے اگر کسی کو جسمانی یا مالی نقصان نہیں پہنچایا تو ان کے حوالے سے امیدِ واثق ہے کہ  اللہ رب العزت درگزر فرمائیں گے۔ بلوغت کے بعد اگر کسی کوتنگ کیاہو اور اب وہ معلوم نہ ہو تو اس کے لیے دعا و استغفار کرتے  رہیں، اور حسبِ توفیق صدقہ کرکے ثواب بخش دیا کریں، اللہ پاک سے پر امید رہیں، مایوسی کا شکار نہ ہوں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200564

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں