گھر کے کاموں یا بچوں کے تنگ کرنے یا رونے کی وجہ سے اگر تراویح چھوڑ دیں یا آدھی پڑھیں، مثلاً آٹھ رکعات یا بارہ رکعات تو کیا اس کا گناہ ہوگا؟
شیر خوار بچے یا بہت چھوٹے بچے جو خود کو سنبھال نہیں سکتے، ان کے رونے یا ناقابلِ برداشت حد تک تنگ کرنے کی صورت میں اگر کبھی تراویح کی نماز چھوٹ جائے تو اس مجبوری کی وجہ سے امید ہے ترکِ سنت کا گناہ نہ ہوگا ، البتہ اس کے ترک کرنے کی عادت بنالینا گناہ ہے،یہی حکم آدھی تراویح پڑھنے کا بھی ہے۔
معمول کے گھر کے کاموں کی وجہ سے تراویح کی نماز چھوڑنے کی اجازت نہیں ہوگی۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909200071
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن