بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بوڑھے ماں باپ کی خدمت کس پر لازم ہے؟


سوال

ماں باپ بوڑھے ہوجائیں تو ان کی دیکھ بھال کی ذمہ داری بیٹے پر ہے یا بیٹی پر؟ شریعت کی رو سے بیٹے کے لیے کیا حکم ہے اور بیٹی کے لیے کیا حکم ہے؟

جواب

بوڑھے ماں باپ اگر نفقے (خرچے) کے محتاج ہوں تو ان کا خرچہ بیٹے پر اس کی استطاعت کے مطابق معروف طریقے کے مطابق لازم ہوگا، اگر ایک بیٹا ہے تو  اسی کے ذمے ہوگا، ایک سے زائد ہیں تو ان پر تقسیم ہوگا۔  جہاں تک خدمت اور حسنِ سلوک کی بات ہے تو  اگر والدین خدمت کے محتاج ہوں تو ان کی دیکھ بھال کی ذمہ داری بیٹے اور بیٹی دونوں پر ہے، کسی ایک پر خدمت کی مکمل ذمہ داری عائد نہیں ہوتی، اس لیے کہ دونوں کے وجود کا سبب والدین بنے ہیں, یہاں تک کہ جب بیٹی کی رخصتی ہوجائے تو اس کے لیے بھی یہ حکم ہے کہ وقتاً فوقتاً والدین کی خبر گیری کرتی رہے۔

في ’’الدر المختار مع الشامیة‘‘:

"فلاتخرج إلا لحق لها أو علیها أو لزیارة أبویها کل جمعة مرةً أو المحارم کل سنة". (در مختار)

وفي الشامیة: (قوله: فلاتخرج الخ) وکذا فیما لو أرادت حجّ الفرض بمحرم، أو کان أبوها زمنًا مثلًا یحتاج إلی خدمتها ولو کان کافرًا ... (قوله: أو لزیارة أبویها) سیأتي في باب النفقات عن الاختیار تقییده بما إذا لم یقدرا علی إتیانها، وفي الفتح: أنه الحق. قال: وإن لم یکونا کذلك ینبغي أن یأذن لها في زیارتهما في الحین بعد الحین علی قدر متعارف". (۴/۲۹۳، کتاب النکاح،  باب المهر، مطلب في منع الزوجة نفسها لقبض المهر، ط : بیروت)فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144107200676

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں