بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بوڑھی خاتون کی میت نامحرم کا دیکھنا اور چھونا


سوال

ایک عورت جس کی عمر تقریباً 60 سال ہو،  اس کے انتقال ہونے پر اسے کوئی نامحرم ہاتھ لگا سکتا ہے جب کہ زندگی میں وہ شخص اس کے سامنے آتا رہتا تھا؟

جواب

زندگی میں کسی کے سامنے آنے جانے سے نامحرم،محرم نہیں بن جاتا، بلکہ وہ نامحرم  ہی رہتا ہے،  لہٰذابوڑھی  خاتون کے غسل وکفن کا انتظام خواتین کریں اور دفن محارم کریں، نامحرم  شخص کا بوڑھی خاتون کو ہاتھ لگانا اور دیکھنا درست نہیں ہے، اگر چہ وہ زندگی میں اس بوڑھی خاتون کے سامنے آتا رہتا تھا۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"وذو الرحم المحرم أولى بإدخال المرأة القبر من غيره؛ لأنه يجوز له مسها حالة الحياة فكذا بعد الموت، وكذا ذو الرحم المحرم منها أولى من الأجنبي، ولو لم يكن فيهم ذو رحم فلا بأس للأجانب وضعها في قبرها، ولايحتاج إلى إتيان النساء للوضع".

(بدائع الصنائع، كتاب الصلاة، فصل بيان وجوب الدفن ج:1، ص:320 ط: دار الكتب العلمية)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200494

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں