بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بلاوضواور مخصوص ایام میں دینی کتب کا چھونا اور پڑھنا


سوال

کیا بہشتی زیور یا اسوۂ حسنہ یادوسری کتابیں بلاوضوکے یاخاص ایام میں اٹھاسکتے ہیں،اور پڑھ سکتے ہیں؟

جواب

بلاوضو یا ایام کی حالت میں بہشتی زیور یااسوۂ حسنہ اوراس طرح کی دیگردینی کتابوں(جن میں اکثرحصہ قرآنی آیات کے علاوہ پرمشتمل ہوتاہے) کوچھونااور پڑھناجائزہے،البتہ جہاں قرآنی آیات ہوں توایام کی حالت میں انہیں پڑھنااور ہاتھ لگاناجائزنہیں،اور بلاوضو قرآن کریم کی آیات  پڑھ سکتے ہیں، لیکن جہاں آیت لکھی ہواس مقام کو ہاتھ نہیں لگاسکتے۔فتاویٰ شامی میں ہے:

قولہ: ( والتفسیر  کمصحف ) ظاہرہ  حرمۃ المس کماھو مقتضی التشبیہ وفیہ نظر  إذ لا نص فیہ  بخلاف المصحف فالمناسب التعبیر بالکراھۃ  کماعبرغیرہ

 قولہ:  ( لا الکتب الشرعیۃ  ) قال فی الخلاصۃ: ویکرہ مس المصحف کما یکرہ  للجنب وکذلک کتب الاحادیث والفقہ عندھما

 والأصح أنہ لایکرہ عندہ  هـ

 قال فی شرح المنیۃ: وجہ قولہ: انہ لایسمی ماسا للقرآن لأن ما فیہا منہ بمنزلۃ  التابع ا هـ

 ومشى في الفتح على الكراهة فقال قالوا يكره مس كتب التفسير والفقه والسنن لأنها لا تخلو عن آيات القرآن وهذا التعليل يمنع من شروح النحو ا هـ

 قوله ( لكن في الأشباه الخ ) استدراك على قوله التفسير كمصحف فإن ما في الأشباه صريح في جواز مس التفسير فهو كسائر الكتب الشرعية بل ظاهره أنه قول أصحابنا جميعا وقد صرح بجوازه أيضا في شرح درر البحار

 وفي السراج عن الإيضاح أن كتب التفسير لا يجوز مس موضع القرآن وله أن يمس غيره وكذا كتب الفقه إذا كان فيها شيء من القرآن بخلاف المصحف فإن الكل فيه تبع للقرآن ا هـ(1/176) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143806200046

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں