بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بلاعذر ترایح چھوڑنا


سوال

اگر کوئی آدمی جان بوجھ کر تراویح نہ پڑھے تو گناہ ہے کہ نہیں؟

جواب

نمازِ تراویح (بیس رکعات ) سنتِ مؤ کدہ ہے،تمام ائمہ کااس پراتفاق ہے،حدیث شریف میں تراویح میں قیام کرنے اورقرآن سننے کی بڑی فضیلت آئی ہے،چناں چہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:''جورمضان میں اللہ پریقین رکھتے ہوئے ثواب کی نیت سے قیام کرے گااللہ اس کے تمام گناہوں کومعاف فرمادیں گے۔'' (مشکاۃ) لہذا جس طرح روزوں کااہتمام ہوتاہے، اسی طرح تراویح کی باجماعت ادائیگی کااہتمام کرناچاہیے۔ شرعی عذر کے بغیر تراویح کا ترک کرنا نافرمانی اور گناہ ہے ۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908201115

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں