بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بلا وضو نماز پڑھنا


سوال

اگر کوئی شخص ناپاک کپڑے میں یا بغیر وضو کے نماز پڑھے اور اسے یاد نہ ہو اور نماز کا وقت نکل جانے پر اسے یاد آئے کہ یا تو کپڑا ناپاک تھا یا وضو نہیں کیا تھا تو کیا اس شخص کی نماز ہوگی یا اسے قضا پڑھنی پڑے گی?

جواب

اگر بے وضو نماز پڑھی تو ادا نہیں ہوئی، اس کا اعادہ واجب ہے۔ اور اگر کپڑے پر ناپاکی تھی تو دیکھا جائے گا کہ اگر نجاست غلیظہ تھی، مثلاً پیشاب، پاخانہ یا خون وغیرہ، تو ایک درہم یا اس سے کم مقدار ہونے کی صورت میں نماز ہوگئی، اعادہ واجب نہیں ہے۔ اور اگر ایک درہم سے زیادہ ہو تو نماز کا اعادہ واجب ہوگا۔ 

فتاویٰ شامی میں ہے:

"«وبه ظهر أن تعمد الصلوة بلا طهر غير مكفر كصلاته لغير القبلة أو مع ثوب نجس، وهو ظاهر المذهب، كما في الخانية وسير الوهبانية».

«وفي كفر من صلى بغير طهارة مع العمد خلف في الروايات يسطر».

(قوله: خلف) أي اختلاف بين أهل المذهب والمعتمد عدم التكفير، كما هو ظاهر المذهب". (ج:1، ص: 114، ط: سعيد) فقط والله أعلم

نجاستِ غلیظہ اور خفیفہ کی معاف مقدار وغیرہ سے متعلق تفصیلی حکم جاننے کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:

کپڑوں پر نجاست لگ جائے اور نماز کا وقت بھی کم ہو کہ پاکی اور وضو سے وقت نکل جائے گا تو اس وقت تیمم کریں گے یا وضو؟


فتوی نمبر : 144105200324

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں