کیا تراویح بغیر کسی عذر کے چھوڑ سکتے ہیں؟ جب کہ دوستوں کے ساتھ کہیں مصروف ہوں یا تھک گئے ہوں۔
تراویح سنتِ موکدہ ہے،بلا عذر اس کو چھوڑنے کی عادت بنانے والا یا غیر اہم سمجھ کر چھوڑنے والا گناہ گار ہے، خلفاءِ راشدین،صحابہ کرام،تابعین،تبع تابعین،ائمہ مجتہدین اور سلفِ صالحین سے پابندی سے تراویح پڑھنا ثابت ہے لہذا تراویح کا خوب اہتمام کرنا چاہیے، البتہ اگر کبھی عذر کی وجہ سے چھوٹ جائے تو اگر چہ گناہ نہ ہو گا، لیکن بڑی خیر سے محرومی ہے۔ دوستوں کے ساتھ مطلقاً مصروفیت تو تراویح چھوڑنے کے لیے عذر نہیں ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 43):
"(التراويح سنة) مؤكدة لمواظبة الخلفاء الراشدين (للرجال والنساء) إجماعاً". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008201269
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن