بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بلا ضرورت مسجد کی توسیع، اور زیبائش وآرائش کا حکم


سوال

1: ہماری مسجد میں روٹین کی نمازوں میں زیادہ سے زیادہ ایک سو پچاس نمازی ہوتے ہیں، اور نماز جمعہ و عیدین میں ہزار نمازی ہوتے ہیں جن کے لیے گراونڈ فلور اور پہلا فلور کافی ہیں۔ ان دنوں ہماری مسجد کی تعمیر نو ہو رہی ہے۔ نمازی حضرات کا کہنا ہے کہ صرف گراونڈ فلور اور پہلا فلور تعمیر کیا جائے، مگر مسجد انتظامیہ بضد ہیں کہ دوسرا فلور بھی لازمی تعمیر کیا جائے۔ کیا بلا ضرورت مسجد کی توسیع کی جاسکتی ہے؟2: اسی طرح مسجد کی تزیین و آرائش پر بھی جو پیسہ بلا ضرورت لگایا جاتا ہے، اس کا شرعی حکم کیا ہے؟ جیسا کہ فلور کا اچھا ماربل سو ڈیڑھ سو اسکوائر فٹ آجاتا ہے، اب اگر انتظامیہ پانچ سو والا گرنائٹ لگواتے ہیں تو اس کا شرعی حکم کیا ہے؟

جواب

اگر کمیٹی والوں کی نظر میں اس توسیع کی کوئی معقول وجہ ہو، مثلا: موجودہ وسائل سے فائدہ اٹھا کر آئندہ کے لیے پیش بندی کرنا وغیرہ، تو کمیٹی مسجد میں توسیع کرسکتی ہے کیونکہ کمیٹی مجاز ہے۔

 مسجد کی تعمیر کےمتعلق ضابطہ یہ ہے وہ مسجد جس محلے میں واقع ہو، اس محلے میں موجود گھروں کے معیار سے اگر برتر نہ ہو، تو کسی طرح ان سے فروتر بھی نہ ہو، بلکہ کم از کم ان کے معیار کے مطابق ہو۔ اس سےزائد تزیین و آرائش کے لیے وقف کے پیسوں کا استعمال جائز نہیں، اگر کوئی شخص اپنے ذاتی مال سے اس تزیین و آرائش کا اہتمام کرتا ہے، تو گنجائش ہے۔لاباس بنقشہ خلا محرابہ بجص، وماءذھب بمالہ لا من مال الوقف، وضمن متولیہ لو فعل، النقش البیاض، الا اذا کان لاحکام البناء الدر المختار مر رد المحتار، کتاب الصلاۃ، باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیھا 1: 658

 


فتوی نمبر : 143602200001

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں