بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بغیرگواہوں کے نکاح کرنا


سوال

      میں ایک طلاق یافتہ 29 سالہ سنی لڑکی ہوں. مجھے اپنے کیس کے سلسلے میں اپنے وکیل سے ملنا پڑتا ہے. ہم ایک دوسرے کے قریب ہوتے جا رہے ہیں گناہ کا احتمال بہت زیادہ ہے. مگر ہم کچھ وجوہات کی بنا پرشادی نہیں کر سکتے . اگر ہم چھپ کر نکاح کریں تو بھی کسی کو گواہ نہیں بنا سکتے . ہم نے ایک تحریر لکھی ہے جس میں دونوں نے ایجاب و قبول کیا ہے.مرد کے مطابق میں ان کی اب منکوحہ ہوں. پوچھنا یہ ہے کہ کیا یہ نکاح ہو گیا؟ اور اب ہم میاں بیوی والا برتاؤ کر سکتے ہیں؟ ہم نے اس نکاح کے بارے میں کبھی کسی کو نہیں بتانا، دوسرے لفظوں میں ہمارے پاس اگر گواہ ہوتے بھی تو ہمیں کبھی گواہ کسی کے سامنے نہیں پیش کرنے تھے.

جواب

شرعاً  نکاح  منعقد ہونے کےلیے دوگواہو ں کے سامنے زبان سےایجاب وقبول کرنا ضروری ہوتاہے ، بغیر گواہوں کے لڑکےاور لڑکی کا تحریری ایجاب وقبول نکاح کے لیے کافی نہیں اس سے شرعاً نکاح منعقدنہیں ہوتا؛ لہذا آپ کا بغیر گواہوں کےمحض تحریری ایجاب وقبول کرنے سےنکاح منعقد نہیں ہوا ؛ لہذا آپس میں میل ملاقات یامیاں بیوی والے تعلقات رکھنا ہرگز جائز نہیں۔

  یا تو گھر والوں کو اعتماد میں لے کر معروف طریقے سے نکاح کریں  یا ایک دوسرے سے مکمل پردہ اختیار کریں،اور اپنے کیس کے لیے کسی محرم کے واسطے سے وکیل سے ضروری رابطہ کریں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143904200095

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں