بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بغیر محرم کے سفر کرنا


سوال

کیا اسلام کسی عورت کو بحالتِ مجبوری جہاز /ٹرین سے ایک شہر سے دوسرے شہر یا دوسرے ملک سفر کرنے کی اجازت دیتا ہے جب کہ  وہ اکیلی ہو یا اس کے ساتھ اور خواتین ہوں یا اس کے چھوٹے بچے ساتھ ہوں یا کسی فیملی کے ساتھ ؟ اور وہ دوسرے ملک کسی کام سے جانا چاہتی ہو ، جیسے جاب کے لیے / کاروبار کی غرض سے/ حج و عمرے یا اپنے شوہر / رشتےداروں سےسے ملنے؟

جواب

واضح رہے کہ عورت کے لیے سفرِ شرعی کی مسافت یا اس سے زائد مسافت بغیر محرم کے سفر کرنا شرعاً ممنوع ہے اور سفر کرنے کی صورت میں وہ گناہ گار ہوگی جس پر  توبہ و استغفار کرنا ضروری ہے،  حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کوئی مرد کسی عورت سے تنہائی میں نہ ملے اور کوئی عورت سفر نہ کرے مگر اس حال میں کہ اس کے ساتھ اس کا محرم ہو، تو ایک شخص نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ میرا نام فلاں فلاں غزوے (جہادی لشکر) میں لکھا گیا ہے، اور میری بیوی حج کے لیے نکل چکی ہے، آپ ﷺ نے فرمایا: اب تم اپنی بیوی کے ساتھ حج کرو۔ (بخاری ومسلم، بحوالہ مشکاۃ)

دیکھیے کہ حضور ﷺ کی موجودگی میں میاں بیوی دونوں کے کتنے مبارک اور اہم اسفار ہیں، شوہر کا نام حضور ﷺ کے لشکر میں بطور مجاہد لکھا جاچکاہے، اور بیوی حج کے مبارک سفر پر حضور ﷺ کے مبارک زمانے میں قبیلے کی مسلمان عورتوں اور مردوں کی ہم راہی میں روانہ ہوچکی ہیں،  لیکن  آپ ﷺ نے لشکر سے ان کا نام کاٹ کر اہلیہ کے ساتھ حج پر روانہ فرمایا؛  تاکہ اہلیہ کا سفر (گو حج کا سفر تھا) بلا محرم نہ ہو۔ 

 پس صورتِ مسئولہ میں بغیر محرم کے سفر کرنے سے اجتناب کیا جائے،  اگر کوئی خاتون  بلامحرم حج یا عمرہ کے سفر پر بھی گئی تو وہ گناہ گار ہوگی،   اگرچہ  حج اور عمرہ ادا ہوجائے گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200115

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں