بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بغیر عذر شرعی روزہ چھوڑنے والا امامت کا اہل نہیں


سوال

ایک حافظ صاحب پنجاب میں روزہ نہیں رکھتے ہیں، گرمی بہت شدید ہوتی ہے، کیا ان کا یہ عمل درست ہے؟ اور کیا ان کے پیچھے نمازِ تراویح پڑھ سکتے ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ شرعی عذر (بیماری یا سفر) کے بغیر روزہ ترک کرنا حرام اور سخت گناہ ہے اور ایسا  شخص گناہِ کبیرہ کا مرتکب اور فاسق ہے، حدیث شریف میں ہے:

'' عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: من أفطر يوماً من رمضان من غير رخصة و لا مرض لم يقض عنه صوم الدهر كلّه و إن صامه''. (مشکاة المصابیح،١/ ١٧٧، ط: قديمی)

ترجمہ: جس آدمی نے عذر اور بیماری کے بغیر رمضان کا ایک روزہ چھوڑھ دیا تو عمر بھر روزہ رکھنے سے ایک روزے کی تلافی نہیں ہوگی، اگر چہ قضا کے طور پر عمر بھر روزے بھی رکھ لے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص کو اگر کوئی شدید مرض لاحق نہیں ہے اور محض گرمی کا بہانہ کرکے روزہ نہیں رکھتا تو وہ امامت  کا حق دار نہیں ہے، اس کے پیچھے نماز و تراویح مکروہِ تحریمی ہے۔ البتہ اگر کوئی مرض یا عذر ہے جس کی وجہ سے روزہ رکھنے پر قادر نہیں ہے، ویسے روزے کا پابند ہے تو پھر  مذکورہ حکم لاگو نہیں ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200632

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں