کیا بغیر احرام مکہ میں ضرورت کی بنا پر مثلاً: دعوت وغیرہ میں شرکت کے لیے جانا درست ہے؟
آفاقی (میقات سے باہر رہنے والے) کے لیے احرام کے بغیر مکہ مکرمہ جانا جائز نہیں، اگر بغیر احرام کے جائے گا تو اس پر دم لازم ہوگا، لہذا مکہ مکرمہ کے قصد سے میقات سے تجاوز کرنے والے پر لازم ہے کہ حج یا عمرہ کا احرام باندھ کر میقات سے تجاوز کرے، البتہ اگر حل(میقات و حدود حرم کا درمیانی علاقہ)جانے کا قصد ہو یا میقات کے اندر کا رہنے والا ہو تو بغیر احرام مکہ مکرمہ جاسکتا ہے۔
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع(5 / 23):
"وكذلك لو أراد بمجاوزة هذه المواقيت دخول مكة لايجوز له أن يجاوزها إلا محرمًا، سواء أراد بدخول مكة النسك من الحج أو العمرة أو التجارة أو حاجة أخرى عندنا". فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144107200469
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن